دودھ اور مرسیڈیز کار پر یکساں جی ایس ٹی کا نفاذ ناممکن : وزیراعظم
نفاذ کے بعد 48 لاکھ نئے انٹرپرائزس کا رجسٹریشن
نئی دہلی۔ یکم جولائی (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے یکساں جی ایس ٹی ٹیکس کے تحت یکسانیت کو یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ دودھ اور مرسیڈیز کار کو یکساں طور پر جی ایس ٹی نہیں لگایا جاسکتا اور کانگریس کے مطالبہ کو بھی قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی کئی اشیاء جی ایس ٹی میں صفر تا 5% ٹیکس لگایا گیا ہے جبکہ کانگریس کہہ رہی ہے کہ یکساں ٹیکس 18% لگایا جائے، یہ ناممکن ہے۔ مودی نے کہا کہ ’’یہ کہنا نہایت آسان ہے کہ تمام اشیاء پر یکساں جی ایس ٹی نافذ کیا جائے۔ اصلاً یہ ایک ناممکن بات ہے۔ مودی نے اپنے 45 منٹ کے انٹرویو میں جو ’’سوارجیہ‘‘ نے اپنی ویب سائیٹ پر پوسٹ کیا تھا، کہا کہ آزادی کے بعد سے 66 لاکھ شہریوں نے بالراست ٹیکسس رجسٹر کروایا تھا جبکہ یکم جولائی 2017ء کو جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد سے 48 لاکھ نئے انٹرپرائزس نے رجسٹر کروائے۔ جی ایس ٹی کو مشکلات سے بھرے ٹیکس کہنے پر مودی نے کہا کہ ’’تقریباً 350 کروڑ انوائسس کو پراسس کیا گیا اور 11 کروڑ ’’ریٹرنس‘‘ فائیل کئے گئے۔ مزید برآں ملک میں چیک پوسٹس کو برخاست کردیا گیا اور ریاستی سرحدوں پر طویل قطاریں ختم ہوگئیں۔ یہی نہیں کہ ٹرک ڈرائیورس کا وقت محفوظ ہوا بلکہ انہوں نے شعبہ میں کارکردگی اور پیداوار میں اضافہ ہوا۔ جی ایس ٹی کے نفاذ پر تنقید کرنے والوں سے مودی نے کہا کہ اس ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے ملک میں زبردست تبدیلی در آئی ہے۔اس ٹیکس کے نفاذ کے بعد 17 ٹیکس، 23 سیس اس جی ایس ٹی میں شامل ہوگئے۔ اب یہ ہمارا کام یہ ہے کہ اسے نہایت سادہ اور حساس بنایا جائے۔ مودی نے نفاذ کے بعد مشکلات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب کسی نئی چیز کو نافذ کیا جاتا ہے تو اس میں مشکلات پیش آتی ہیں جسے نہ صرف محسوس کیا جانا چاہئے بلکہ اسے حل کرنہ کی طرف بھی سنجیدگی سے قدم بڑھانا چاہئے۔ وزیراعظم مودی نے کہا کہ قبل ازیں کئی ٹیکس مخفی تھے جبکہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد ہر ٹیکس دہندگان کو معلوم رہتا ہے کہ وہ کیا اور کیوں ادا کررہا ہے۔ مودی نے ایک اہم نکتہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت نے تقریباً 400 اشیاء پر ٹیکس کو کم کردیا ہے جن میں 150 اشیاء پر کوئی بھی ٹیکس نہیں لگایا ہے اور روزمرہ کی کئی اشیاء پر جیسے چاول، گیہوں، شکر، مسالہ جات وغیرہ کی قیمتوں میں اصلاً گراوٹ آئی ہے یا زیادہ سے زیادہ 5% سلاب اور بعض چیزوں پر ٹیکس سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔آخر میں مودی نے جی ایس ٹی پر اعتراض اور تنقید کرنے والوں پر زبردست حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی کو اس طریقہ پر بنایا گیا ہے کہ جس سے ’’انسپکٹر راج ‘‘ ختم کیا جائے جو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے ہی ممکن ہے ۔ ریٹرنس سے ریفنڈ‘‘ تک سب کچھ آن لائن ہورہا ہے۔
جی ایس ٹی، عام آدمی پر ٹیکس میں اضافہ کا موجب ، سفارشات نظرانداز
نئی دہلی۔ یکم جولائی (سیاست ڈاٹ کام)سابق وزیر فینانس پی چدمبرم نے حکومت پر جی ایس ٹی کی پہلی سالگرہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی نے عام آدمی پر ٹیکس نے بوجھ لادیا ہے اور عام آدمی کیلئے یہ ’’برا لفظ‘‘ بن گیا ہے۔ چدمبرم نے مزید کہا کہ ’’جی ایس ٹی میں اتنی خامیاں ہیں کہ یہ نہ صرف عام آدمی بلکہ بزنسمین، تاجرین، برآمد کنندگان اور عام شہری سبھی اس سے نالاں ہیں‘‘۔ انہوں نے رپورٹرس سے یہ بات کہی۔ اس جی ایس ٹی سے صرف ٹیکس انتظامیہ خوش ہے جنہیں اس کا نفاذ کرنے اور اسے حاصل کرنے کیلئے ’’غیرمعمولی اختیارات‘‘ دیئے گئے ہیں۔ اور عام طور پر اس احساس کا برملا اظہار کیا گیا کہ اس جی ایس ٹی کی وجہ سے عام شہریوں پر ٹیکس بوجھ لاد گیا ہے اور اس کے نفاذ سے قبل قیمتوں میں کمی کا جو وعدہ کیا گیا تھا، وہ بھی وفاد نہ ہوسکا‘‘ چدمبرم نے یہ بات کہی۔
سینئر کانگریس قائد نے کہا کہ جی ایس ٹی کو نفاذ کرنے کیلئے دستور ہند میں ترمیم کیلئے بل سے لے کر اس کے نفاذ تک ہر قدم پر بی جے پی حکومت نے ’’فاش غلطیاں‘‘ سامنے آئی ہیں۔
چدمبرم نے آخر میں سب سے اہم بات یہ کہی کہ جی ایس ٹی بلس کیلئے چیف اکنامک ایڈوائزر کے کئی نکات کو نظرانداز کردیا گیا۔ بطور خاص اس کی شرح کے معاملے میں یہ خاص طور پر سامنے آئی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں اس بات کا دعویٰ کیا۔