جی ایس ٹی اور نوٹ بندی کے فیصلے کی سنگھ پریوار میں ہی مخالفت‘ تاج محل ہندوستان کا نہیں تو روس کی نشانی ہے۔ ویڈیو

ممتاز صحافی ونود دوا نے اپنی اس پیشکش میںْ خلاصہ کیا ہے کہ کس طرح بھارتیہ جنتا پارٹی کے اندر ہی نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے فیصلوں کو لیکر مخالف چل رہی ہے۔ سبرامنیم سوامی کے بعد آر ایس ایس کا چہرہ ایس گرو مورتی‘ پھر حالیہ دنوں میںیشونت سنہا اور اب ارون شوری جبکہ یہ دونوں سابق مرکزی وزراء ہے۔

یشونت سنہا کے بیان پر مرکزی وزیر ارون جیٹلی کے ردعمل پر جس میں انہوں نے یشونت سنہا کو 90سال کی عمر میں ملازمت کی درخواست دینا والا شخص قراردیا تھا پر ارون شوری کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ونوددواء نے کہاکہ ہے کہ اگر ان لوگوں کو زمینی حقیقت سے واقف کرواتے ہوئے ان کی ناکامیوں کا خلاصہ جب کیاجاتا ہے تو یہ لوگ نچلی سطح کی سیاست پر اتر آتے ہیں‘ اور وہ گالی گلوج شروع کردیتے ہیں یہی ان لوگوں کے سنسکار ہیں۔

ارون شوری نے اپنے اس بیان میں کہاتھا کہ ڈھائی لوگوں کی حکومت ہے ایک نریندر مودی‘ دوسرے امیت شاہ اور تیسرے وہ جو ایوان میں ان کی وکلات کرتے ہیں اور ارون شوری کا واضح اشارہ ارون جیٹلی کی طرف تھا۔ اترپردیش کی یوگی ادتیہ ناتھ حکومت نے کچھ روز قبل ریاست کے ٹورازم مقامات پر مشتمل ایک کتابچہ شائع کیا جس میں سے دنیا کا ساتواں عجوبہ تاج محل کو ہٹادیا گیا ہے۔

ونود دواء نے بتایاکہ نہ صرف تاج محل بلکہ لکھنو کے تاریخی امام باڑے کو بھی اس کتابچہ میں جگہ نہیں دی گئی اس کے علاوہ کئی ایک مقامات ہیں جس کو اس میں شامل نہیں کیاگیا ہے اور حکومت کے اس اقدام سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کتابچہ ہندو بنام مسلمان کی بنیاد پر تیار کیاگیا ہے۔

انہو ں نے بتایا کہ مغل ہو یا لودھی ان لوگوں نے ہندوستان میں خود کو بسایا ہے یہ لوگ باہر کے نہیں تھے اور بالخصوص شاہجہاں کے دور میں ہندوستان کا جی ڈی پی 24فیصد جو دنیا کا سب سے زیادہ تھا اور آج صرف3.1فیصدہے۔ انہوں نے کہاکہ لکھنو کے بڑے امام باڑہ کی اپنی تاریخ ہے جہاں پر اودھ میں سوکھے کے بعد وہاں کے امراء اور رائیس لوگ آصف الدولہ کی طرف سے فراہم کئے جانے والے مفت طعام سے استفادہ اٹھاتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ بڑے امام بڑے اور اور تاج محل کو کتابچے میں شامل نہیں کیاگیا ہے مگر گورکھپور کی گورکھ ناتھ مندر جس مٹھ کے صدر چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ ہیں کو اس فہرست میں شامل کرتے ہوئے گورکھ ناتھ مندر کو ریاست کا سیاحتی مرکز کا درجہ فراہم کیاگیا ہے جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ اس مندر کی اراضی آصف الدولہ نے بطور پر عطیہ پیش کی تھی اس مندر میں مسلمان بھی آیا کرتے تھے جن کے کانوں میں سراغ ہوا کرتے تھے۔

انہو ں نے بتایا کہ بابا گورکھ ناتھ نے کہاتھا کہ کسی بھگوان کو پوجنے کی ضرورت نہیں ہے انسان کو اپنے اندر خود بھگوان تلاش کرنے کی ضرورت ہے