جہیز ہراسانی کے واقعات میں فوری گرفتاری سے سپریم کورٹ نے لگائی روک

نئی دہلی:خواتین کی جانب سے قانون کے غلط استعمال کے پیش نظر سپریم کور ٹ نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہاکہ جہیز ہراسانی کے واقعات میں فوری گرفتار نہ کیا جائے۔عدالت نے کہاکہ اس طرح کے واقعات میں پولیس گرفتاری سے قبل ابتدائی تحقیقات کرے۔این ڈی ٹی وی کی خبر ہے کہ عدالت کا تازہ حکم نامہ مخالف جہیز ہراسانی قوانین کا غلط استعمال کرتے ہوئے کئی سالوں سے دائر کی جارہی شکایتوں کے پیش نظر جاری کیاگیا ہے۔

سال1983میں جہیز ہراسانی کے متعلق بڑھتی اموات کے پیش نظر یہ قانون بنایاگیاتھا۔عدالت نے سال 2014جولائی میں41ایسے بناء شواہدکے واقعات کی فہرست جاری کرتے ہوئے پولیس سے کہاکہ ان واقعات میں پولیس نے بناء تحقیقات کے کسی کو بھی گرفتار نہ کرے۔عدالت نے لاء منسٹری کو بھی اس قانون کو غلط استعمال کرنے سے روکنے کے لئے ترمیمات لانے کا بھی مشورہ دیا۔

تاہم جسٹس اے کے گوئل اور یویو للت پر مشتمل بنچ نے کہاکہ مخالف جہیز قانون شوہر اور اس کے گھر والوں کے لئے بیوی کے ساتھ ہراسانی میں سزاء دلانے کے لئے قابل ستائش ہے‘ بالخصوص ان واقعات جس میں بیوی نے خودکشی کی ہے۔مگر بہت سارے خواتین کی جانب سے اس قانون کے غلط استعمال کے پیش نظر عدالت نے کہاکہ سارے ملک میں ایک فیملی ویلفیر کمیٹی کی تشکیل عمل میں لائی جانی چاہئے۔

عدالت نے مزیدکہاکہ 498کے تحت جتنے واقعات رونما ء ہورہے ہیں اس کی تحقیقات مذکورہ کمیٹی کے سپرد کی جانے چاہئے تاکہ
درخواست گذار راجیش شرما کی پٹیشن پر سنوائی کے دورا ن یہ فیصلہ سامنے آیا جو آلہ آبا د ہائی کورٹ کے احکامات کے خلاف اپیل