لکھنو۔ یوگی ادتیہ ناتھ کی حکومت کے احکامات پر 1930میں مجاہد جنگ آزادی رام پرساد بسمل کی یاد میں سماجی کارکن سیٹھ رام کھیلاوان اور ٹھاکر پرساد کی جانب سے گھورکھپور میں تعمیر کردہ تاریخی گھنٹہ گھر کو بھگوا رنگ کردیاگیا ہے۔ رام پرساد بسمل کو 16ڈسمبر1927کے کاکوری سازش کے کیس میں پھانسی کی سزاء سنائی گئی تھی ‘ جس کے بعد ان کی نعش کو اسی مقام پر لاکر رکھا تھا جہا ں پر لوگوں نے انہیں خراج عقیدت بھی پیش کیاتھا۔
اگست29سال1859میں مجاہد آزادی حسن علی کو سولی پر لٹکایاگیاتھا جہاں پر آج گھنٹہ گھر موجود ہے۔ایک طرف تو گورکھپور میں بچوں کی اسپتال میں اموات کے سرخ نشان کو پارکرچکا ہے تو دوسری طرف جانب بی جے پی بھگوا رنگ کے ذریعہ اپنی فرقہ وارانہ نظریہ کو فروغ دینے کی کوشش کررہی ہے۔صرف2017ستمبر میں 1,317بچے گورکھپور میں بچوں کی موت ہوئی ہے۔
چیف منسٹر کے دفتر کو بھگوا رنگ کرنے کے بعد دائیں بازوں پارٹی نے اپنی توجہہ گھنٹہ گھر کو بھگوا کرنے کی طرف مبذول کی ہے تاکہ منقسیم نظریہ کی عکاسی کرتا ہے۔گورکھپور میونسپل کارپوریشن ( جی ایچ ایم سی) کے بیان کے مطابق 20فٹ اونچی گھنٹہ گھر کی عمارت کو 57,000روپئے کی لاگت سے رنگ کیاگیا ہے۔
اُردو بازار میں جامعہ مسجد کے قریب میں مذکورہ ٹاؤر موجود ہیں جس پر تقریبا ادھا درجن سے زائد لوگ کام کررہے ہیں۔ایڈیشنل میونسپل کمشنرڈی کے سنگھ نے کہاکہ ’’ بھگوا رنگ کے لئے حکومت کا کوئی ارڈر نہیں ہے ۔
مذکورہ فیصلہ بلدی انتظامیہ کا ذاتی ہے‘‘۔تاہم گورکھپور کے مکینوں کا کہنا ہے کہ کسی مخصوص پارٹی کی نمائندگی کرنے والا رنگ کرنا مناسب بات نہیں ہے۔