جہادی ائی ایس ائی ایس کی دلہن کی شہریت کو برطانیہ نے کیا منسوخ

لندن۔ یوکے کہ ہوم سکریٹری سجا د جاوید نے یہ کہتے ہوئے خود ساختہ’’ خلیفہ‘‘ اپنے آخری ایام میں داخل ہوگیاہے کہ سیریا کے پناہ گزین کیمپ سے ملنے والی ایک ائی ایس ائی ایس جہادی کی دلہن کی شہریت برخواست کردی ہے۔

بنگلہ دیشی ہرٹیج کی برطانوی شہری19سالہ شمیم بیگم جو انگریزی او ربنگالی دونوں بولتی تھی پندرہ سال کی عمر میں چار سال قبل ایسٹ لندن کی اسکولی لڑکی نے اسی اسکول کی دولڑکیوں کے ساتھ برطانیہ چھوڑ دیاتھااور سیریا میں ائی ایس ائی ایس میں شامل ہوگئی

۔تینوں اپنے گھر والوں کی جانکاری کے بغیروہاں پر چلے گئے اور سیریا کی سرحد پر جہادیوں کے ہاتھ لگ گئے۔

اتفاق سے ان کی شادی ائی ایس ائی ایس کے غیرملکی لڑاکو سے ہوگئی۔ پچھلے ہفتہ یہ خبر ملی تھی کہ بیگم سیاہ نقاب پہنے اپنے تیسرے بچے کو جنم دینے کے لئے نو ماہ کی حاملہ پناہ گزین کیمپ میں رہ رہی ہے‘ جہاں پر ائی ایس ائی ایس کے ساتھ اپنی فیصلہ کن لڑائی میں ڈیموکریٹک افواج امریکی فضائی حملوں کی پشت پناہی کررہے تھے۔

بیگم نے ٹائمز کو بتایاکہ بیگھوز سے وہ اس لئے فرار ہوگئی تھی کہ اسے اپنے شوہرڈچ کے ایک لڑاکو یوگو رائید جے کے پکڑے جانے کے بعد اپنے جنم لینے والے بچے کی فکر لاحق ہوگئی تھی

اس نے کہاکہ ’’ اب ہم تمام اپنے گھر برطانیہ آنا چاہتے ہیں‘ اس نے یہ بھی بتایا کے تغذایہ کی کمی او ربیماری کے سبب اس کے دوبچے فوت ہوگئے ہیں ۔ پچھلے تین ماہ میں کیمپ کے اندر پچاس سے زائد بچوں کی موت ہوئی ہے‘ جہاں پر بارہ جہادیوں کی بیویوں کی آمد ہوئی ہے۔

محروس ائی ایس ائی ایس لراکوؤں کو علیحدہ کیمپ میں رکھا گیاہے ۔اس نے کہاکہ ’’ جوچاہئے وہ کرنے کے لئے میں تیار ہوں بس مجھے اپنے بچوں کے ساتھ رہنے کا موقع ملے او رمیں گھر چلی جاؤں‘‘۔ اس نے اسکائی نیوز سے کہاکہ’’ ہمیشہ کے لئے میں اس کیمپ میں نہیں رہنا چاہوں گی۔

مجھے اس با ت کا ڈر ہے کہ میرا بچہ یہاں پر فوت ہوجائے گا۔ واقعہ میں میرے پاس ایساکوئی ثبوت نہیں ہے کہ میں نے کچھ خطرناک کیاہے اس بات کو ثابت کروں‘‘۔

مگر برطانوی حکومت کی جانب سے اس کی رحم کی درخواست پر کوئی سنوائی نہیں ہورہی ہے اور ہفتہ کے آخر میں اس پرہجوم کیمپ میں ایک لڑکے کو جنم دیا جس کانام ساتویں صدی کے اسلامک جنگجو جیرح کے نام پر رکھا گیا۔

اس کے بعد سے وہ کئی برطانوی میڈیاکو سلسلہ وار انٹرویو دیتے ہوئے یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ وہ ائی ایس ائی ایل میں صرف ایک ہاوز وائف تھی اس نے کسی دہشت گردانہ سرگرمی میں حصہ نہیں لیاہے۔

لڑکی والدین جولندن میں رہتے ہیں فوری طور پر اپنے وکیل تسنیم اکونجی کوہدایت دی ‘ جس اسے برطانیہ لانے کی کوشش کررہی ہیں۔ مگر منگل کے روز پاکستانی نژاد جاوید نے اس کے والدین کو لکھتے ہوئے کہاکہ ’’ تمہاری بیٹی کے حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے‘‘ انہوں نے اس کی بیٹی کو شہریت سے محروم کردیا ہے۔