کلکتہ۔ کئی اماموں اور علماء نے اس مجازی دنیا میں سماج کے مختلف حصوں میں متحدہ کرنے اور غلط جانکاری کا خلاصہ کرنے کی امید سے سوشیل میڈیا کا سہارا لیا ہے۔بدلتے وقت میں پیدا شدہ حالات کی وضاحت میں بھی یہ ان کی مدد کریگا۔
امن و ہم آہنگی کو فروغ دینے کے مقصد سے ایک سال قبل ناکھوڈا کی مسجد کے شفیق قاسم نے فیس بک پر شمولیت اختیار کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ اگر اس مجازی دنیا میں کچھ بہتر ہے جو فعل یا پھر فلسفہ پر مشتمل ہو جس سے امن ‘ ہم آہنگی اور بھائی چارے کو فروغ ملتا ہے‘تو میں اس کو دوسرو ں شیئر کرتاہوں۔
اگر میرے پاس کو ئی غلط جانکاری آتی ہے ‘ تو میں کوشش کرتاہو کہ اس کود رست کروں اور میرے پاس کوئی چیز قابل اعتراض آتی ہے تو میں اس کی مذمت کرتاہوں‘‘شیعہ عالم دین سید مہر عباس رضوی جو کوسی پور کے امام جمعہ بھی ہیں کا یہ احساس ہے کہ سوشیل میڈیا امن کے پیغام کو عام کرنے کے
لئے ایک موثر پلیٹ فارم ہے۔
رضوی نے کہاکہ’’میں سب سے یہی درخواست کرتاہوں کہ کوئی بھی جانکاری کو یقین کرنے سے پہلے اس کی جانچ کریں‘ٹھیک اسی طرح جیسے کسی اجنبی کی دی ہوئی چیز کو ہم کھاتے نہیں ہیں‘‘
بنگال کے امام اسوسیشن کے محمد یحییٰ کا ماننا ہے کہ نفرت کی مہم اورفرضی خبروں کی جھوٹ پر چلائی جارہی ان لائن کے حل کے لئے سوشیل میڈیا ایک بہترین پلیٹ فارم ہے۔یحییٰ نے کہاکہ ’’ سوشیل میڈیاکے تمام صارفین غلط جانکاری پھیلنے کے ان لائن عمل میں ملوث نہیں ہیں۔
مگر ایک منظم مہم کے تحت کچھ وقت کے لئے پروپگنڈہ چلاتے ہیں جس پر کچھ لوگوں یقین بھی کرلیتے ہیں۔ اس پر جوابی رائے وقت کی اہم ضرورت بن گئی ہے۔ بہتر انداز میں ہمیں تمام فرضی خبروں کی اصلاح کرنا ضروری ہے۔ یہ تمام کے لئے حقائق کی دوبارہ جانچ کا حوصلہ دیے گا‘‘۔
قاضی فضل الرحمن جو ریڈ روڈپر نماز عید پڑھاتے ہیں جس کا خطبہ رائے قائم کرنے والے اور سیاسی قائدین بھی سنتے ہیں ‘ نے کہاکہ اور لوگ جو اس عمل کو سمجھتے ہیں انہیں بھی سوشیل میڈیا پر جاری نفرت اور غلط جانکاری کی مہم پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ’’ بہت ساری لوگ اب سوشیل میڈیا پر ہیں وہ کئی چیزیں شیئر کررہے ہیں۔ جس سے انکی سونچ ظاہر ہوتی ہے۔ نوجوان مذہبی اسکالرس جو سرگرم عمل ہیں انہیں سوشیل میڈیاپر اپنی حصہ داری کو بڑھانے کی ضرورت تاکہ غلط جانکاری کا وہ جواب دے سکیں‘‘
۔پولٹیکل سائنس داں حسنین امام کا ماننا ہے کہ سوشیل میڈیا ہر کسی کے دستیاب ایک اوزار ہے۔انہو ں نے کہاکہ ’’ آج کے دور میں سوشیل میڈیا ایک ایسا مقام جہاں مسائل پر تبادلہ خیال کررہے ہیں۔ یہ وہ مقام ہے جہاں پر لو گ جمع ہوکر ‘ بحث کررہے ہیں اور اپنے ائیڈیاز دوسروں تک پہنچانے کاکام کررہے ہیں‘