جھارکھنڈ کے قاتل ہجوم کو کسی سزاء کا خوف نہیں ہے

رانچی: جھارکھنڈ میں ہجوم’’ فوری انصاف‘‘ کو فروغ دے رہا ہے‘ اور قتل کے ذریعہ اس کو مکمل کررہا ہے۔دوماہ یا اس سے زیادہ مختلف موضوعات پر متعدد ہجوم کے ہاتھوں تشدد کے واقعات ریاست میں پیش ائے ہیں‘ جس میں بچے چوری کرنا اور ’’ ممنوع گوشت‘‘ ساتھ رکھنا‘ بیف کے نام پر تشدد بھی شامل ہیں۔ہجوم کسی شخص یا اشخاص کو پکڑکر اس کو بے رحمی کے ساتھ پیٹتا ہے اور وہاں سے گرفتار ہوئے بغیر کامیابی کیساتھ فراری اختیار کرلیتا ہے‘ اس قسم کے واقعات جھارکھنڈ میں معمول بن گئے ہیں۔جون29کو ایک تازہ واقع پیش آیا جس میں مبینہ طور پر بیف لے جانے کے شبہ میں ضلع گڑ کے اندر ایک شخص کو بری طرح زدکوب کیاگیا۔ بعدازاں وہ زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔پولیس کے مطابق علیم الدین عرف اصغر انصاری کو ہجوم نے بجرتنڈ گاؤں کے قریب پکڑ کر انہیں پیٹا اور گاڑی کو نذر آتش کردیا۔ پولیس نے انہیں ایک اسپتال شریک کیاجہاں پر ان کی موت واقع ہوگئی۔

جون27کو ضلع گریدی میں ایک شخص کوبری طرح زدکوب کرکے اس کو گھر کو نذر آتش کردیاگیا کیونکہ مبینہ طور پر اس کے گھر کے احاطہ سے گائے کا کٹا ہوا سردستیاب ہوا تھا۔اسی روز ایک او رواقعہ پیش آیا ‘ ایک شخص کو لوگوں نے بری طرح پیٹا اس پر الزام تھا اس نے اپنی بیٹی کی عصمت لوٹ کر اس کو زندہ جلادیا ہے۔جون 8کو چھیڑ چھاڑ کے الزام میں ایک لڑکی کو پنچو گوپی میں قتل کردیاگیا۔ ایک دن قبل ضلع پالامو کے گروہا گاؤں میں بیوہ کی عزت لوٹنے کے الزام میں ایک گتہ دار کو ہلاکت تک پیٹا گیا۔مئی18کو چار لوگوں سرایاکیلا خرسوان ضلع کے راج نگر میں چارافراد کو بچے چوری کے مبینہ الزام میں فوت ہونے تک پیٹا گیا۔ ہجوم نے اس کی گاڑیاں‘ گھر جلاکر ان کے سامان بھی لوٹ لیا۔ مذکورہ چاروں متوفی مسلمان تھے۔اسی رات ایسٹ سنگھ بوم ضلع ناگادیی گاؤں میں کو تین لوگوں ہلاک ہونے تک پیٹا گیا اور اس واقعہ میں معمر خاتون بری طرح زخمی ہوگئے۔

وہ لوگ زمین کی خریدی کے لئے وہاں پر گئے تھے مگر ان پر بچوں کو چوری کرنے کا الزام لگاکر حملہ کیاگیا۔ بعدازاں معمر خاتون بھی ہلاک ہوگئی۔جانکاروں کا کہنا ہے کہ مختلف وجوہات کی بناء پر مقامی لوگ قانون ہاتھ میں لے رہے ہیں۔ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس اینڈ جھارکھنڈ پولیس ترجمان ایم کے ملک نے ائی اے این ایس سے کہاکہ’’بربریت او رہجوم کے ہاتھوں تشدد کے واقعات اس لئے رونما ء ہورہے ہیں کہ عوام کو سزاء کا کوئی ڈر نہیں ہے۔

گرفتاری ٹھیک ہے مگر اس سے زیادہ اہمیت سزاء کی ہے۔قانون کی حکمرانی ایک مرتبہ ذہن نشین ہوجاتی ہے تو سزاؤں کاسلسلہ تیز کیساتھ شروع ہوجائے گا‘‘۔ کچھ واقعات میں وہ مخالفین کی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہیں ‘ جیسے کے رام گڑہ میں پیش آیا واقعہ ہے ‘ جہاں پر دشمن بیف تاجروں پر قتل کا الزام لگایاجارہا ہے۔دوسرے واقعت میں لوگ فوری انصاف کو نافذ کرنے کاکام کررہے ہیں کیونکہ انہیں پولیس پر اب بھروسہ نہیں ہے۔ایک دورکنی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں ضلع سرایاکیلا خرسوان میں پیش ائے بچے چوری واقعہ کو18مئی کو پیش آیا تھا کو نمٹنے میں ضلع انتظامیہ کی ناکامی کا الزام عائد کیا ہے۔مذکورہ رپورٹ کی بنیاد پر جھارکھنڈ حکومت نے ڈپٹی کمشنر اورضلع کے سپریڈنٹ آف پولیس کو معطل کردیاتھا۔