پولیس فائرنگ پر لالو پرساد یادو کا ریمارک، وزیراعظم کی خاموشی پر تنقید
پٹنہ، 5 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سربراہ لالو پرساد یادو نے بڑکا گاؤں معاملے کے سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانہ لگاتے ہوئے آج کہا کہ ملک میں دوسرے ممالک کے مسائل پر بولنے والے وزیر اعظم آخر اس واقعہ پر خاموش کیوں ہیں۔مسٹر یادو نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر لکھا، ”دنیا کے دوسرے ممالک کے معاملے پر بولنے والے ہمارے وزیر اعظم جی جھارکھنڈ حکومت کی طرف سے بڑکاگاؤں کے کسانوں کے بے رحم قتل کے معاملے پر آخر کیوں خاموشی اختیار کر رکھی ہے ”۔اس سے پہلے پیر کو مسٹر یادو نے ٹویٹ کرکے جھارکھنڈ حکومت پر جم کر حملہ کیا تھا۔ انہوں نے ٹویٹ کر کے کہا تھا کہ سرمایہ دار بی جے پی حکومت کسانوں کی زمین بھی لے رہی ہے اور جان بھی۔ یہ غریب، قبائلی اور وسائل سے محروم لوگوں پر بلا اشتعال فائرنگ کرکے انہیں مار رہے ہیں۔ جھارکھنڈ کی جابرانہ، سرمایہ دار اور آمریت بی جے پی حکومت نے گاندھی کی سالگرہ کے موقع پر متعددنہتے کسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔قابل ذکر ہے کہ جھارکھنڈ میں ضلع ہزاری باغ کے بڑکاگاؤں میں این ٹی پی سی کے کوئلہ کان کنی کی مخالفت میں جاری ہے ۔
کفن ستیہ گرہ کی تحریک کے 16 ویں دن یکم اکتوبر کی رات پولیس اور نقل مکانی کرنے والوں کے درمیان پرتشدد جھڑپ کے بعد پولیس فائرنگ میں چار افراد ہلاک ہو گئے ، جبکہ پندرہ سے زائد زخمی ہو گئے تھے ۔دریں اثناء ہزاری باغ ضلع انتظامیہ نے آج بتایا ہے کہ یکم اکٹوبر کو ہزاری باغ میں بحالت مجبوری فائرنگ کرنی پڑی تھی کیوں کہ احتجاجیوں نے علاقہ سے پرامن طریقہ سے منتشر ہونے کی اپیل کو نظر انداز کردیا تھا ۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ بھوم سین توتی نے ڈپٹی کمشنر روی شنکر شکلا کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو اس وقت فائرنگ کرنی پڑی جب احتجاجیوں سے منتشر ہونے کی بارہا التجائیں کی گئیں ۔ انہوں نے بتایا کہ تشدد پر آمادہ ہجوم نے 2 عہدیداروں اے ایس پی ( آپریشن ) کلدیپ کمار اور سرکل آفیسر برکا گاؤں سیلیش کمار کو ان کی گاڑیوں سے کھینچ کر باہر نکالا اور قریبی کھیت میں لیجاکر بے رخمی سے زد و کوب کیا جس کے باعث وہ شدید زخمی ہوگئے ۔ جنہیں رانچی میں ابتدائی علاج کے بعد دہلی منتقل کردیا گیا ۔
چیروڈھ کول مائننگ پراجکٹ میں متعین ریاپیڈ ایکشن فورس اور جاگوار بٹالن نے 68 راونڈ فائر کیے تھے اور اس واقعہ میں تقریبا 34 پولیس ملازمین زخمی ہوگئے ۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ کانگریس رکن اسمبلی نرملا دیوی کو اس بات پر قائل کروانے کی کوشش کی گئی تھی کہ سڑکوں کو بند کرنے اور مشنریز کی نقل وحرکت کو روکنے سے باز آجائیں جب کہ یہ مشنریز ، این ٹی پی سی کی جانب سے کانکنی کے لیے استعمال کی جارہی تھیں ۔ لیکن نرملا دیوی نے سرکاری حکام کی ایک نہ سنی اور لوگوں کو احتجاج پر اکسایا ۔ این ٹی پی سی کی شکایت پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے نرملا دیوی کو احتجاج کے مقام سے دوسری جگہ منتقل کردیا ۔ لیکن رکن اسمبلی کو جب برکا گاؤں پولیس اسٹیشن میں محروس کردیا گیا تو ہجوم نے نرملا دیوی کو پولیس کی تحویل سے آزاد کروالیا ۔ جس کے نتیجہ میں پولیس اور احتجاجیوں میں جھڑپ ہوگئی ۔ ایس پی اور ڈی سی نے میڈیا کے روبرو ایک ویڈیو کلپنگ بھی پیش کی اور یہ ادعا کیا کہ فائرنگ میں کوئی مقامی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ہے بلکہ پرتشدد واقعہ کے لیے غیر مقامی اور غیر سماجی عناصر ذمہ دار ہیں ۔۔