جھارکھنڈ اور دادری ‘ ہجوم کے ہاتھوں قتل کے دونوں واقعات میںیکسانیت

نوائیڈا۔ قانونی نظام میں اندرون ایک سال266دنوں میں جھارکھنڈ میں گوشت کے کاوباری علیم الدین کے ہجوم کے ہاتھوں پیش ائے قتل کے واقعہ میں سزاء سنائی گئی۔ درایں اثناء دادرری میں بھی محمد اخلاق کے بے رحمانہ قتل کو906دن کو عرصہ گذ ر چکا ہے اور متوفی کے گھر والے آج بھی اس کیس کی سنوائی شروع ہونے کے انتظار میں ہیں۔ہجوم کے ہاتھوں تشدد کے دوواقعات جس میں ہجوم نے گاؤکی حفاظت کے نام پر قتل کردیا‘ پر ملک کی دو ریاستوں میں الگ الگ کاروائی کی جارہی ہے۔

مارچ21کو جھارکھنڈ کی رام گڑہ ضلع کی فاسٹ ٹریک عدالت نے 11لوگوں کو 55سالہ علیم الدین انصاری کے قتل میں عمرقید کی سزاء سنائی ‘جوکہ ہجوم کے ہاتھوں گائے کی حفاظت کے نام پرکئے جانے والے تشدد میں ایک تاریخ ساز فیصلہ ہے۔پچھلے سال جون29کو انصاری کا قتل کیاگیا تھا۔ مگر ہجوم کے ہاتھوں ہونے والے قتل کا دوسال قبل ہوئے ایک واقعہ نے ملک کو حیران کردیاتھا جب ہجوم نے بیف کے استعمال کی افواہوں کے سبب گھر میں گھس کراخلاق کو گھسیٹ کر باہر نکالا اور اس قتل کردیاتھامگر اس معاملے کی اب تک سنوائی شروع نہیں ہوئی ہے۔

اس کیس کے 18ملزمین میں سے ایک کی موت واقعہ ہوگئی ہے جبکہ 17ضمانت پر باہر ہیں۔جبکہ اخلاق قتل معاملے کی سنوائی بھی گریٹر نوائیڈا کے فاسٹ ٹریک کورٹ میں جاری ہے۔داداری کے باساڈا گاؤں میں 58سالہ اخلاق کوستمبر28سال2015کی رات میں ہجوم نے قتل کردیاتھا۔ ان کے بیٹے دانش بھی اس معاملے میں بری طرح زخمی ہوگئے تھے۔جمعرات کے روز دانش نے ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’’ تاخیرسے انصاف ‘ انصاف کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے‘‘۔مذکورہ حملے کے بعد اخلاق کے گھر والے باساڈا چھوڑکر اب دہلی میں مقیم ہیں۔

دانش نے کہاکہ ’’ ہم یہ محسوس کررہے ہیں کہ جھارکھنڈ حکومت کی طرح ریاستی حکومت اس کیس میں سنجیدہ نہیں ہے‘‘۔ دانش نے کہاکہ اب بھی میرے گھروالوں کو انصاف کی امید ہے۔اخلاق کے گھر والوں کی جانب سے عدالت میں پیروی کرنے والے وکیل یوسف سیفی نے کہاکہ 35سنوائی اب تک انجام نہیں پائیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ ’’ وکیل دفع الزامات لگانے میں رکاوٹ پیدا کررہے ہیں‘تمام سنوائیوں میں وہ ایک نئی درخواست کے ساتھ عدالت میں پیش ہوکر الزامات پیش کرنے میں رکاوٹ کھڑی کررہے ہیں۔ وہ کس طرح ایسا کرسکتے ہیں‘‘۔ کیس میں اگلے سنوائی23 اپریل کو مقررکی گئی ہے۔

دہلی کے ایک وکیل دلجیت سنگھ اہلوالیہ تعجب کیا کہ اب تک اس معاملہ میں سنوائی شروع کیوں نہیں ہوئی حالانکہ یہ بھی ایک فاسٹ ٹریک کورٹ ہے۔ اس قسم کے معاملات میں روزبہ روز کی سنوائی تمام مقدمات میں لازمی ہوتی ہے۔اخلاق او ردانش پر حملہ عید کے کچھ دنوں بعد کیاگیاتھا۔ پولیس نے 181صفحات پر مشتمل ایک چارج شیٹ واقعہ کے84دنوں بعد داخل کی ۔ رواین نامی ایک ملزم عدلتی تحویل کے دوران2016اکٹوبر میں لمبی بیماری کے بعد فوت ہوگیاتھا