نجیب کی ماں جائیں گی سپریم کورٹ‘ کہاکہ میں بہت مایوس ہوں‘ چوبیس مہینوں میں بھی نجیب کا کچھ پتہ نہیں چلا۔ دو ایجنسیاں بھی ناکام
نئی دہلی۔ جواہرلا ل نہرو یونیورسٹی کے گمشدہ طالب علم نجیب احمد کی ماں فاطمہ نفیس ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گی ۔ پیر کے روز ہائی کورٹ نے سی بی ائی کو فائل بند کرنے کی رپورٹ داخل کرنے کی اجازت دیدی تھی۔
نجیب کی ماں فاطمہ نفیس نے کہاکہ ’ میں مایوس ہوں‘ کیونکہ میں نے سونچا تھا کہ عدالت سی بی ائی کے خلاف بولے گی ۔
مگر میں ہاری نہیں ہوں۔فاطمہ نفیس نے اسٹوڈنٹس اور ماؤں سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ وہ 15اکٹوبر کے روز منڈی ہاوزسے پارلیمنٹ اسٹریٹ تک ان کے ساتھ آواز اٹھائیں۔
نجیب کو گمشدہ ہوئے دوسال کا وقفہ گذر چکا ہے۔
اس مارچ میں یونیورسٹی آف حیدرآباد کے خودکشی کرنے والے طالب علم روہت ویمولہ کی ما ں رادھیکا ویمولہ ‘متوفی جنید کی ماں بھی شریک ہونگی۔
جے این یو اسٹوڈنٹ یونین نے بھی ہر قدم پر نجیب کی ماں کا ساتھ دینے کااعلان کیاہے۔
اسی دوران اے بی وی پی نے بتایاکہ نجیب پر حملے کے معاملے میں عدالت نے صاف کردیا ہے کہ اے بی پی وی پر کے اٹھ کارکنوں پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور اے بی وی پی کے کارکن بے قصور ہیں۔
فاطمہ نفیس نے کہاکہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد جولوگ سونچ رہیں ہونگے کہ نجیب کی ماں ہار گئی ہے تو وہ غلط ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ مجھے انصاف نہیں مل رہا ہے کیونکہ برسراقتدار سیاسی جماعت کا دباؤ کہیں نہ کہیں پڑرھا ہے۔
چاہئے وہ پولیس ہو سی بی ائی ہو یاپھر عدلیہ ہو۔ پہلے پولیس نے گمراہ کیا اور دوسال میں سی بی ائی کی جانچ ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھی۔ جو لوگ مجھے سیاسی کہہ رہے ہیں وہ مجھے بتائیں کہ میں اپنے بیٹے کو ڈھونڈنے کے لئے کیاکروں۔ مجھے یقین ہے کہ نجیب جہاں بھی ہے محفوظ ہے۔ مجھے ملک کے دستور پر بھی پورا بھروسہ ہے ۔ میں اپنی بات لے کر سپریم کورٹ تک جاؤں گی۔
جے این یوایس صدر ایم سی بالا جی نے کہاکہ جن لوگوں نے نجیب پر حملہ کیاہے ‘ انہوں نے کہاکہ جے این یو ایس یو کے سابق صدر موہت کمار پر بھی حملہ کیاہے او رمیرے انتخابات کے بعد اسی بھیڑ نے مجھ پر بھی حملہ کیاہے۔
مگر انتظامیہ نے کوئی کاروائی نہیں کی ۔ یہ سونچنے والی بات ہے کہ ان لوگوں کو ہمت کون دے رہا ہے۔ جے این یو کے اے بی وی پی یونٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کاخیرمقدم کیا ہے۔
وہاں کے اے بی وی پی صدر وجئے کمار نے کہاکہ اس فیصلے سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ وہ نو طالبہ جن پر نجیب احمد پر حملہ کرنے کا الزام لفٹ تنظیموں نے لگایاتھا وہ سبھی معصوم ہیں