بی اے پی ایس اے اسٹوڈنٹ یونین لیڈر جے این یو اسٹوڈنٹ عمر خالد نے ہم سے خصوصی بات چیت میں کہاکہ حکومت کی روز اول سے یہ کوشش رہی ہے کہ ان کا خفیہ ایجنڈہ جواہرلا ل نہرویونیورسٹی میں نافذ کیاجائے ۔یونیورسٹی کے کردار کو تبدیل کرنا‘ کس کو داخلہ دیاجائے کس کو داخلہ نہیں دیاجائے ‘کس قسم کی تعلیم فراہم کی جائے‘ اپنے نظریے کو کس طرح نافذ کیاجائے اور اپنی سونچ کے پروفیسر س کو لاکر یونیورسٹی میں شامل کیاجائے تاکہ وہ یونیورسٹی کی آزادی پر لگام کسے۔
اسٹوڈنٹس پر انکوائری‘ کئی سارے اسٹوڈنٹ پر ایف ائی آر کے ذریعہ طلبہ میں ڈر او رخوف کاماحول پیدا کیاجارہا ہے‘ جبکہ ٹیچرس کی آواز کو دبانے کی کوششیں بھی جاری ہیں اور سنگھ کے نظریہ سے اتفاق رکھنے والوں کو طلبہ کے سروں پر تھوپنے کاکام کیاجارہا ہے۔
عمر خالد کا کہنا ہے یہ ایک بڑے کھیل ہے تاکہ یونیورسٹی کے وجود کو تبدیل کردیاجائے اور ساتھ ہی ساتھ بڑے صنعت کار اور کاروباریوں کی جو اعلی تعلیم کے شعبہ جات میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں انہیں موقع فراہم کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔
حکومت پر سازش کا الزام عائد کرتے ہوئے عمر خالد نے کہاکہ عوام کے پیسوں سے چلنے والی یونیورسٹیوں میں اس طرح کاماحول بنایاجارہا ہے کہ جو طلبہ یہاں پر زیر تعلیم ہیں وہ ٹیکس اداکر نے والوں کے پیسوں کا استحصال کررہے ہیں لہذا جوہرلال نہرو جیسی یونیورسٹیوں کو بند کردیاجانا چاہئے۔
عمر کا کہنا ہے کہ اگر تین تاچارلاکھ روپئے یونیورسٹی میں فیس ہوگی تو ظاہر ہے کہ ہمارے جیسے طلبہ تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہوجائیں گے ‘ا ن کا مقصد بھی یہی ہے وہ چاہتے ہیں ایک بڑا طبقہ تعلیم سے محروم رہے کیونکہ اگر یہ لوگ تعلیم یافتہ ہوگئے تو یوگی جی کی جو گاؤ شالہ کی دوکان ہیں وہ بند ہوجائے گی۔
عمر کا کہنا ہے کہ ملک کے بڑے بڑے منسٹریہاں تک کہ وزیراعظم اپنی تقریر میں کہہ چکے ہیں کہ ہزاروں سال قبل ہمارے ملک میں پلاسٹک سرجری ہوچکی ہے‘ یا پھر بند ر سے انسان ہم بنے ہی نہیں ‘ اور جو لوگ بندر ہی رہ گئے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تعلیم پوری طرح ختم کردی جائے۔فبروری 2016میں ایسا لگ رہاتھا کہ ملک میں کوئی او رموضوع ہے ہی نہیں سوائے جے این یو میں ملک کے خلاف نعرے لگے ہیں ۔
اتفاق کی بات ہے کہ ڈھائی سال کاعرصہ گذ رجانے کے بعد بھی اس کیس میں نہ توکوئی چارچ شیٹ آج تک داخل کی گئی ہے اور نہ ہی ہمارے خلاف مقدمہ شروع کیاگیا ہے۔میں تو کہنا چاہتاہوں کہ وہ لوگ چارچ شیٹ درج کریں اور ہم پر مقدمہ چلائیں اور اگر ایسا ہوا تو یقیناًدودھ کا دودھ او رپانی کا پانی ہوجائے گا۔ یہی وجہہ ہے کہ وہ مقدمہ درج کرنا ہی نہیں چاہتے ‘ جس طرح رام مندر کے مسئلہ کو زندہ رکھاگیا ہے اسی طرح جے این یو کے مسلئے کو بھی زندہ رکھیں گے۔اسی دوران جب سارا ملک جے این یو میں ملک کے خلاف نعرے لگے پر بحث کررہے تھے وہیں سارے بجٹ پیش کردیا گیا جس پر کوئی بحث نہیں ہوئی۔
بہت سارے مسائل ہیں جن پر بحث کی ضرورت ہے اور وہ نہیں چاہتے ‘ وہ فرضی نیوز کے ذریعہ اس پر بحث کو روکنے میں کامیاب ہیں۔
جے این یو کے حالات پچھلے دوسال سے خراب ہیں۔ جنوری29سال2016جب سے یہ نیا وائس چانسلر آیا ہے جس کو ایک یونیورسٹی کو مکمل طور پر برباد کردینے کے مقصد سے بھیجا گیا ہے ‘ جے این یو کے جمہوری کردار کو ختم کرنے کا مقصد لے کر آئے اس نئے وائس چانسلر کا منشاء یونیورسٹی کے احاطے میں اٹھنے والی ہر آواز کو مکمل طور پر دبادینا ‘ مخالفت کرنے والوں کوسزا دینے کاکام کیاجارہا ہے۔
نجیب احمد کو پیٹا گیا‘ اورغائب کردیاگیا۔ پچھلے سال جے این یو کی ایک ہزار داخلوں میں کٹوتی کردی گئی۔ انہوں نے کہاکہ جے این یو کی ایک خاص بات تھی جو پسماندہ علاقوں کے طلبہ ہے انہیں انٹرنس امتحان میں پانچ نشانات کی رعایت تھی ‘ وہ اب ختم کردی گئی ہے اور اب اس کے بعد کوئی بھی غریب علاقے او رطبقے کے نوجوان کو جے این یو میں اب داخلہ ممکن نہیں ہوگا۔ایسے کئی ایک واقعات ہیں جو جے ین یو میں رونما ہورہے ہیں ان میں سے ایک واقعہ حال ہی کا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ وائس چانسلر کا دائیں ہاتھ مانا جانے والے پروفیسر اتل جوہری کے خلاف دس عورتوں نے جنسی استحصال کاشکایت کی مگر پانچ دنوں تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیاگیااور جب غیر ضمانتی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاگیا تو محض ایک گھنٹے کے اندر ضمانت پر اتل جوہری کو رہا کردیاگیا۔مکمل انٹریوسننے کے لئے ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کریں۔