گوری لنکیش نہ صرف ایک مشہور صحافی تھی بلکہ وہ دلتوں اور غریب عورتو ں کی آواز بھی بنی ہوئی ۔ وہ نڈر اور پسماندہ طبقات کے مسلئے اٹھانے میں ہمیشہ بے باک تیور اختیار کرتی تھی۔انہیں بے رحمی کے ساتھ تین لوگوں نے گولی مارکر ہلاک کردیا۔
ان کے قتل پر یہا ں تک کے سوشیل میڈیابھی تبصرہ کیاگیا۔ایسا لگتا ہے جو کوئی بھی اس ملک میں ہونے والے غلط کاموں پر آواز اٹھائے گا اس کا یہی انجام ہوگا‘ اس کی بہت ساری مثالیں بھی ہیں۔
چاہے کہ وہ آواز ایم ایم کلبورگی یا پھر ڈابولکر کی ہی کیوں نہ ہو‘ جنھوں نے بھی حوصلے کیساتھ ایسے آوازیں اٹھائی ان کو خاموش کرنے کے لئے ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی یا پھر گولی مارکرانہیں ہلاک کردیاگیا۔
ونود دواء نے جن گن من کی بات میں یہ ظاہر کیا ہے کہ گوری لنکیش ایک میگزین گوری لنکیش پتریکاچلاتی تھی۔ جب کبھی وہ مذہب کے نام پر ہونے والے تشدد کا ذکر کرتے تو کافی مغموم ہوجاتی اور برہمی کے انداز میں ان واقعہ کی مذمت کرتی ‘ شائد یہی وجہہ تھی کہ گوری شنکر کا انداز کچھ لوگوں کو پسند نہیں آیا۔یہاں پر ایک اور وجہہ ہے گوری شنکر کے قتل کے متعلق‘ وہ یہ ہے کہ انہوں نے انڈین ایکسپریس دو بی جے پی لیڈروں کے خلاف لکھاتھا۔
جس کی وجہہ سے انہیں چھ ماہ کی قید اور دس ہزار روپئے کا جرمانہ بھی ہوا۔ تاہم انہیں اسی روزضمانت بھی مل گئی۔
ونوددواء نے وائیر کے تازہ ویڈیو میں وزیراعظم نریندر مودی کے میانمار دورے کے موقع پر برما سے جان بچاکر بھاگنے پر مجبور روہنگی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے متعلق بات کو بھی ضروری قراردیا۔
ویڈیو کا مشاہدہ کریں