جنید کی گرفتاری کامعاملہ 

پھر بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ
نئی دہلی : اہشت گردی کے الزام میں گرفتار کئے گئے عارض خان عرف جنید کی گرفتاری کے بعد راشٹریہ علماء کونسل نے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کو لے کر ایک بار پھر سوال اٹھائے ہیں ۔

پارٹی کی جانب سے بٹلہ ہاؤس اس انکاؤنٹر کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔پارٹی کے جنرل سکریٹری مولانا طاہر مدنی نے کہا کہ راشٹریہ علماء کونسل پہلے ہی دن سے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کو فرضی مان رہی ہے اور جنید کو بے قصور مانتی ہے۔

جنید کے گاؤں نصیرپور کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ جنید کی فیملی جنید کی فیملی طویل عرصہ سے اعظم گڑھ کے شہر کو ٹ محلہ میں رہائش پذیر تھے ۔

اور خاندان کے افراد کبھی کبھار گاؤں آیا کرتے تھے۔گاؤں کے ایک فرد نے کہا کہ جنید کے خاندان کے تمام افراد تعلیم یافتہ اور اونچے عہدوں پر فائز تھے۔ان کے خاندان سے آئی پی ایس بھی نکلے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ ان کے خاندان کے لوگ نہایت شریف لو گ ہیں ۔کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں رکھتے ہیں ۔

اور جنید کا بھی کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔جس کی بنیاد پر اس پر شک کیا جائے۔غور طلب بات ہے کہ بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کے بعد اعظم گڑھ سے اب تک محمد سیف ، اسعد اختر ، اور صادق شیخ سمیت دیگر نوجوانوں کو پو لیس نے گرفتار کر لیا ہے ۔

اور پچھلے آٹھ سالوں سے جیل میں مقید ہیں۔