چندی گڑھ۔پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے چہارشنبہ کے روز رامیشوار داس کی ضمانت منظوری کی تھی جو 15سالہ جنید خان کے ہجومی قتل کا اہم ملزم ہے۔ اب صرف جیل میں اس کیس کا ایک ہی مجرم قید ہے۔ جنید کے گھر والوں نے قبل ازیں سپریم کورٹ میں واقعہ کی سی بی ائی جانچ کی گوہا ر لگائی تھی‘ جس کے پیش نظر فرید آباد کورٹ میں واقعہ پر سنوائی کی کاروائی روک دی گئی تھی۔
ہائی کورٹ کی جانب سے سنوائی کررہی عدالت کو الزامات عائد کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے ضمانت نا منظورکئے جانے کے پانچ ماہ بعدجسٹس اے بی چودھری نے اب ضمانت منظورکردیا ہے۔پچھلے سال اکٹوبر میں داس کو پانچ ماہ بعد اسی عدالت میں ضمانت کی عارضی پیش کرنے کی آزادی دی تھی‘ اور نچلی عدالت کو پانچ ماہ میں سنوائی مکمل کرنے کی بھی ہدایت جاری کی تھی۔
اس واقعہ میں چھ لوگوں کی گرفتاری عمل میں ائی تھی‘ نریش کمار کمار‘ رامیش کمار‘ رامیشوار داس‘ پردیپ کمار‘ چندرشیکھر اور گوارو شرما۔ پیر کے روز عدالت نے 53سالہ داس کو بھی ضمانت دیدی اور اب صرف نریش کمار واحد ملزم جیل میں ہے۔
متوفی جنید کے والد جلال الدین نے اپنی سی بی ائی تحقیقات کی درخواست میں مبینہ طور پرہریانہ پولیس کو ملزمین کی ضمانت کے لئے راہ ہموار کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
دہلی میونسپل کارپوریشن کے ہیلتھ انسپکٹر کے طور پر خدمات انجام دینے والاداس‘ نریش کمار کے بشمول اس کیس کا اہم ملزم ہے۔ مذکورہ دونوں دہلی سے اسی کوچ میں سفر کررہے تھا جس میں متاثرین اور ان لوگوں کے درمیان میں تصادم کا واقعہ پیش آیاتھا
۔داس پر متاثرین کے ساتھ بدسلوکی ‘ اور تصادم کے دوران فرقہ وارانہ نفرت پیدا کرنے کا الزام ہے۔ سنوائی کرنے والی عدالت نے اکٹوبر11کو سیکشن298‘323 ‘341‘307‘302 کے علاوہ ائی پی سی سیکشن 34اور145ریلوے ایکٹ کے تحت داس کے خلاف مقدمہ درج کیاہے۔
پچھلے سال جون میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیاتھا جب جنید اپنے بھائی اور دیگر دورشتہ داروں پر متھرا کی ٹرین میں ہجوم نے حملہ کردیاتھا۔ چاقو کے حملے میں جنید کی موت واقعہ ہوگئی تھی۔
ضمانت کی تازہ عرضی میں داس کے وکیل بپن گھائی نے سنوائی کررہی عدالت میں گذارش پیش کرتے ہوئے کہاکہ الزامات عائدکرنے میں کوئی غلطی پیش ائی ہے اور یہ ’’ صرف سیٹ کو لے کر پیش آیا واقعہ ‘‘تھا۔ جون28سے داس تحویل میں تھا۔