جنگ کوئی حل نہیں ، چین کیساتھ مذاکرات پر سشما کا زور

نئی دہلی ۔ /3 اگست (سیاست ڈاٹ کام) یہ ادعا کرتے ہوئے کہ جنگ کسی بھی چیز کی یکسوئی نہیں کرسکتی ، ہندوستان نے آج اعتماد ظاہر کیا کہ ڈوکلم سرحدی تعطل کا بات چیت کے ذریعہ باہمی طور پر قابل قبول حل ڈھونڈلیا جائے گا ۔ جبکہ چینی اقدام کو تشویش کا معاملہ قرار دیاگیا ہے ۔ وزیر امور خارجہ سشما سواراج نے راجیہ سبھا میں اس مسئلہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اس معاملے پر چین کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے اور صبر و تحمل رکھنے پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان مختلف اختلافات کی یکسوئی کیلئے چین کے ساتھ ربط میں ہے، یہ اختلافات نہ صرف ڈوکلم کے تعطل سے متعلق ہیں بلکہ تمام دیگر امور جیسے سرحدی تنازعہ ، نیوکلیر سپلائرس گروپ اور جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کے خلاف اقوام متحدہ کی تحدیدات میں رکاوٹ بننا ۔ وہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی اور کلیدی شراکت داروں کے ساتھ مشغولیت کے موضوع پر مباحث کا جواب دے رہی تھی ۔ یہ مباحث کے دوران ارکان نے دوکلم تعطل پر تشویش ظاہر کی اور حکومت کی پالیسی پر سوال اٹھائے ۔ سشما نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات حالیہ دنوں میں سکم سیکٹر کے ڈوکلم علاقہ میں رونما ہوئی تبدیلیوں کے سبب پھر سے توجہ کا مرکز بن گئے ہیں ۔ سکم سیکٹر ہند ۔ چین ۔ بھوٹان کی سہ رخی سرحد ہے ۔ ہماری تشویش ڈوکلام میں چینی سرگرمیوں کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے ۔ جس سے ہندوستان ، چین اور بھوٹان کے درمیان تین جنکشن والی سرحد کے تعاون کیلئے مسائل پیدا ہوں گے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ دونوں طرف بیانات اور تبصروں پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے جو مسائل کی یکسوئی میں اہم بات ہوگی ہے ۔ ہم اپنی طرف سے صبر کا مظاہرہ کررہے ہیں کیونکہ جنگ کسی بھی چیز کا حل نہیں ۔ جنگ کے بعد بھی بات چیت تو بہرحال کرنا پڑتا ہے ۔ لہذا جنگ کے بغیر مذاکرات کیوں نہ کئے جائیں۔