سرحد پار جنگجوئوں کی تربیت کے مراکز موجود، بی ایس ایف بدستور چوکس، ڈائرکٹر جنرل کے کے شرما کی نیوز کانفرنس
جموں ، 30مارچ (سیاست ڈاٹ کام) بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے ڈائریکٹر جنرل کے کے شرما نے کہا کہ جنگجوؤں کا ہندوستانی حدود میں دراندازی کرنا پاکستانی فوج اور رینجرز کے فعال تعاون کے بغیر ناممکن ہے۔ انہوں نے جیش محمد اور لشکر طیبہ کے درمیان ہونے والے مبینہ اتحاد کو ‘ناپاک اتحاد’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی ایس ایف کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لئے تیار ہے ۔ کے کے شرماجمعہ کے روز یہاں نیوز کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ جب ایک نامہ نگار نے پوچھا کہ ‘کیا یہ حقیقت ہے کہ پاکستانی فوج اور رینجرز جنگجوؤں کو سرحد کے اس پار بھیجنے میں مدد کررہے ہیں’ تو اُن کا جواب تھا ‘یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ وہ ان کی مدد کررہے ہیں۔
وہ (پاکستان) بین الاقوامی فورموں پر اس سے انکار کرتا آیا ہے ۔ جب پاکستانی فوجی اور رینجرز ہم سے ملتے ہیں تو وہ بھی اس سے انکار کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسی حرکتیں پاکستانی فوج اور رینجرز کے فعال تعاون کے بغیر انجام نہیں دی جاسکتیں’۔ ڈی جی بی ایس ایف نے کہا کہ جموں میں بین الاقوامی سرحد کا آپریشنل کنٹرول بی ایس ایف کے پاس ہے اور بی ایس ایف نے اس سرحد پر ایک بھی دراندازی کی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا ہے ۔ سرحد کے دوسری طرف جنگجوؤں اور تربیتی مراکز کی موجودگی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ‘ہمیں مسلسل اطلاعات ملتی ہیں کہ سرحد کے دوسری طرف تربیتی مراکز اور لانچنگ پیڈس ہیں۔
مگر ہم کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں’۔ ایک نامہ نگار کے سوال کہ ‘جیش محمد اور لشکر طیبہ کے درمیان ہوئے اتحاد کے مطابق جیش محمد حملے انجام دے گا جبکہ لشکر طیبہ لاجسٹک سپورٹ فراہم کرے گا اور آپ اس کو کس طرح سے دیکھتے ہیں تو کے کے شرما کا جواب تھا ‘میں اس کو ایک ناپاک اتحاد کے بطور دیکھتا ہوں’۔ ڈی جی بی ایس ایف نے کہا کہ وہ جموں میں بی ایس ایف کی آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے یہاں آئے ہوئے تھے ۔ نہوں نے کہا ‘جموں میں پاکستان کی طرف سے لگاتار دراندازی کی کوشش ہوتی رہتی ہیں۔ سرنگیں کھودنے کی کوششیں ہوتی رہتی ہیں۔ سال میں دو سے تین بار بی ایس ایف جوانوں کو سنائپ فائر کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ ہمیں جوابی کاروائی کرنی ہوتی ہے ۔ ماضی قریب میں سرحد پر جب ہمارے فوجیوں کا پاکستان کے ساتھ تصادم ہوا ، تو بی ایس ایف اہلکاروں نے ہر بار مثالی جواب دیا۔ میں وقت وقت پر جموں فرنٹیئر کا دورہ کرتا ہوں۔ اس بار بھی آپریشنل تیاریوں کو دیکھنے کے لئے ہی میں یہاں آیا ہوں’۔ا نہوں نے کہا ‘ہر سال اپریل میں فصل کٹنے کے ساتھ ہمارا پاکستانی فوجیوں اور رینجرز کے ساتھ ٹکراؤ شروع ہوجاتا ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ایسا نہ ہو لیکن ہمیں پھر بھی اس کے لئے تیار رہنا پڑتا ہے ‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ ‘راجوری سندربنی میں گذشتہ روز مارے گئے چار جنگجو دراندازی کرنے میں کامیاب کیسے ہوئے تھے ‘ پر کے کے شرما نے کہا ‘شمالی چناب کا علاقہ فوج کے آپریشنل کنٹرول میں ہے جبکہ جنوبی چناب کا علاقہ بی ایس ایف کے آپریشنل کنٹرول میں ہے ۔
شمالی چناب میں اگر دراندازی ہوئی ہے تو میں اس پر میں کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا ہوں۔ اس کے بارے میں آپ فوجی عہدیداروں سے بات کرسکتے ہیں’۔ تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ سندربنی میں جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاعات صرف بی ایس ایف کے پاس تھیں۔
انہوں نے کہا ‘سندر بنی میں جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاعات پہلے سے ہی ہمارے پاس تھیں۔ اسی وجہ سے ان سے نمٹنے کی تیاری بہت ہائی تھی۔ بی ایس ایف کے پاس موجود اطلاعات پر ہی مقامی پولیس، فوج اور دیگر سیکورٹی فورسز نے اس علاقہ کو محاصرے میں لیا اور جنگجوؤں کو ہلاک کیا۔
اس آپریشن میں سیکورٹی فورسز کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ یہ آپریشن کامیابی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔ جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع صرف بی ایس ایف کے پاس تھی۔ آپریشن میں بی ایس ایف کے جوانوں اور عہدیداروں نے بڑی سرگرمی سے حصہ لیا’۔