جنسی ہراسانی کے خلاف احتجاج۔ ہریانہ میں80لڑکیاں اسکول چھوڑ کر بھوک ہڑتال پر بیٹھے

روہتک: ریواری کے کھول بوک میں گوتھیرا ٹپپا گاؤں کی لڑکیاں اسکول چھوڑ کر بھوک ہڑتا ل پر بیٹھ گئی ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ گاؤں کے ہائی اسکول کو سینئر سیکنڈری اسکول میں تبدیل کیاجائے کیونکہ انہیں گاؤ ں سے تین کیلو میٹر دور کان والی کے اسکول کو جانا پڑرہا ہے۔

ہندوستان ٹائمز میں شائع خبر کے مطابق گیارویں اور بارویں جماعت کی تقریبا80طالبات بھوک ہڑتال پر ہیں ان کا الزام ہے کہ اسکول کے راستے میں مقامی لڑکے انہیں ہراساں کررہے ہیں۔

لڑکیوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے مقامی سرپنچ کو اس کی اطلاع دی جنھوں نے انتظامیہ سے مسلئے کو رجوع کیا مگر اب تک اس کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے۔

درایں اثناء جمعہ کے روز چا ر لڑکیوں کو بھوک ہڑتال کے دوران خرابی صحت کی وجہہ سے اسپتال منتقل کیاگیا ہے۔

ایچ ٹی کی نیوز کے مطابق مقامی سرپنچ سریش چوہان نے اس مسلئے پر بات کرتے ہوئے بتایاکہ ہیلمٹ پہنے ہوئے کچھ لوگ ہر روز لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کررہے ہیں۔تاہم ڈی ای او دھرام ویر بالوڈیا نے کہاکہ سرپنچ اور والدین لڑکیوں کو گمراہ کررہے ہیں۔

ایس پی سنگیتا کالیا نے کہاکہ انہوں نے ذاتی طور پر لڑکیوں سے بات کی مگر کسی نے بھی ان کے ساتھ جنسی ہراسانی یا چھیڑ چھاڑ کی شکایت نہیں کی ہے۔یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ اس ضلع کے ایک لڑکی پچھلے سال عصمت ریزی کاشکار ہوئی تھی جو دوسرے گاؤں کے اسکول کو جاری رہی تھی۔