نئی دہلی : تقریبا ۱۰ ماہ سے دھرنا او رمظاہرہ او رنعروں کی گونج سے سنسان پڑے جنتر منتر پر ایک بار پھر گہماگہمی نظر آئے گی ۔سپریم کورٹ نے جنتر منتر پر احتجاج و مظاہرہ پر لگی روک ہٹائے جانے کا پیر کو حکم دیا ہے ۔سپریم کورٹ کے جسٹس اے کے سیکری او رجسٹس اشوک بھوشن کے بنچ نے جنتر منتر بوٹ کلب او ردیگر مقامات پر دھرنا و مظاہرہ پر عائد پابندی کو ہٹانے کا حکم دیا ہے ۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ دھرنا و مظاہرہ پر مکمل طور پر روک نہیں لگا سکتے ۔کورٹ نے ہٹانے کا فیصلہ سناتے ہوئے اس معاملہ میں دہلی پولیس کو نئی گائڈ لائین بنانے کی ہدایت دی ہے ۔واضح رہے کہ نیشنل گرین اتھاریٹی ( این جی ٹی ) نے اکتوبر ۲۰۱۷ء جنترمنتر پر دھرنا و مظاہرہ پر پابندی عائد کردی تھی ۔مزدور کسان شکتی تنظیم اور دیگر تنظیموں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرکے این جی ٹی کو چیلنج کیا اور مشرقی دہلی میں پر امن طریقہ سے احتجاج کرنے کی اجازت مانگی تھی ۔دہلی پولیس نے بھی وسطی دہلی میں ہمیشہ کے لئے دفعہ ۱۴۴ نافذ کردی ہے ۔ این جی ٹی نے جنتر منتر پر دھرنا پر روک لگاتے ہوئے کہا تھا کہ گایوں کی تحفظ کو بنیاد بناکر گائے کے نسل کے مویشیوں اور بیل گاڑی لانے سے اس علاقہ میں رہ رہے لوگوں کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔جنتر منتر مظاہرین کے لئے میدان جنگ میں تبدیل ہورہا ہے ۔
اس کے علاوہ مظاہریں کے گندگی پھیلانے کی مستقل جگہ بن گئی ہے ۔سوراج انڈیا کے انوپم نے سپریم کورٹ کے حکم کو جمہوریت او رشہریوں کی جیت بتاتے ہوئے کہا کہ جنتر منتر نے دہائیوں سے ہماری جمہوریت کے سیفٹی والوں کی طرح کام کیا ہے ۔ جب کوئی ساتھ نہ دے تو ملک کے کونے کونے سے مظلوم اور محروم شہریوں نے انصاف کی امید میں یہیں آکر اپنی بات رکھی ہے ۔اب جنتر منتر اور بوٹ کلب اوردہلی کے دیگر علاقوں میں بھی امن کے ساتھ مظاہرے ہوسکیں گے ۔