جموں- علیٰحدگی پسندوں، نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور دہلی کی سابق مرکزی حکومتوں کو وادی کے موجودہ حالات کیلئے ذمہ دار قرار دیتے ہوئے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ علیحدگی پسند، نوجوانوں کو یہ جانتے ہوئے بھی بندوق اٹھانے کی ترغیب دے رہے ہیں، کہ اس سے تباہی اور بربادی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں لگے گا۔
پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کو موقعہ پرست قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہلی کی بر سر اقتدار رہ چکی کچھ سیاسی جماعتیں مسئلہ کشمیر کو صحیح ڈھنگ سے ہینڈل نہیں کر پائیں اور اس پیچیدہ مسئلہ کاحل تلاش کرنے کے بجائے سازشوں میں مصروف رہیں۔
انہوں نے کہا کہ علیحدگی پسندوں،کچھ علمائے دین اور چند لیڈروں کی طرف سے آزادی کی فرضی لہر پیدا کی جا رہی ہے جو کبھی ممکن نہ ہو سکے گی۔
گورنر نے کہا’’کشمیر میں کچھ لوگ آزادی کا خواب بیچ رہے ہیں، میں جاننا چاہتا ہوں وہ کس قسم کی آزادی چاہتے ہیں ، میں گمراہ نوجوانوں اور ان کے نام نہاد لیڈروں کو بتادوں کہ اگر وہ سوچتے ہیں کہ کشمیر پاکستان میں چلا جائے گا تو وہ غلطی پر ہیں ، یہ کبھی نہیں ہوگا، اگر آزادی ہی ان کی خواہش ہے تو وہ پاکستان جا سکتے ہیں‘‘۔
گورنرنے دعویٰ کیا کہ مودی سرکار مزاحمتی قیادت سمیت کشمیری عوام کے تمام معاملات حل کرنے کو تیار ہے ، لیکن یہ سب آئین ہند کے دائرہ کے اندر ہی ہو سکتا ہے ۔
انہوں نے کہا’نریندر مودی کی حکومت کو کشمیر اور جموں کی عوام کا پورا خیال ہے ، انہیں کشمیریوں کے ساتھ محبت ہے، 2014کے سیلاب کے دوران کشمیر کو ہر ممکن امداد فراہم کی گئی، ہندوستانی فوج نے لوگوں کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر سیلاب سے نکالا تھا، حتیٰ کہ کشمیری نوجوانوں نے بھی ہندوستان کے حق میں نعرے لگا کر فوج کی ستائش کی تھی ، لیکن ابھی علیحدگی پسندوں کے اثر میں وہ ہماری فوج کو پتھر مارتے ہیں جو کبھی برداشت نہیں کیا جائے گا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیردہلی کے ان بے ایمان اور سازشی لیڈروں کی پیداوار ہے جنہوں نے کشمیر کا اقتدار غلط ہاتھوںمیں سونپ دیا تھا اور ابھی بھی کچھ لیڈر ایسے ہیں جو اسی پرانی روش پر چل رہے ہیں، وہ دہلی میں کچھ اور کہتے ہیں اور سرینگر پہنچ کر اس کے برعکس بیان بازی کرتے ہیں، وہ آزادی کے نام پر نوجوانوں کو گمراہ کرتے ہیں، اگر انہیں آزادی چاہئے تو پاکستان چلے جانا چاہئے ۔
ملک نے ان علمائے دین کو بھی ہدف تنقید بنایا جو جنگجوئوں کو یہ بتاتے ہیں ’شہید ہونے کے بعد انہیں جنت مل جائے گی‘۔ اور جنت کے نام پر کچھ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بھی ایسے مولویوں کے جھانسے میں آجاتے ہیں ، اگر چہ یہ ایک مذہبی معاملہ ہے لیکن جنت ایسی چیز ہے جو کسی نے نہیں دیکھی ، اور جنہوں نے دیکھی وہ لوگوں کو بتانے کیلئے زندہ نہیں ہیں۔
’میں سمجھتا ہوں کہ صرف دو قسم کی جنت ہے ، ایک وہ جو بادشاہ جہانگیر نے کشمیر میں دیکھی تھی اور دوسری ایک سچا اور پکا مسلمان ہونے میں ۔ میں کشمیری نوجوانوں کو کہوں گا کہ وہ اس پہلی جنت کو بچائیں اور ایک مومن بن کر دوسری والی جنت حاصل کریں ۔
انہوں نے کہا کہ تشدد کی راہ ترک کرنے والے نوجوانوں کو ان کی انتظامیہ کی طرف سے باز آبادکاری پیکیج دیا جائے گا بشرطیکہ حریت ، پی ڈی پی اور این سی انہیں یہ لینے سے روک نہ لیں ۔ انہوں نے مین سٹریم جماعتوں کو دوغلی پالیسیاں ترک کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنا سٹینڈ واضح کریں ۔
انہوں نے کہا کہ وہ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کے گھر پر گئے تا کہ انہیں پنچایتی انتخابات میں شرکت کے لئے راضی کروں تا کہ جمہوریت کو زمینی سطح پر