جموں کشمیر میں اسمبلی تحلیل کئے جانے کے بعد سیاسی جماعتوں میں رسہ کشی چھڑ گئی ہے۔بی جے پی کے جنرل سکریٹری رام مادھو اور صوبے کے سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ دونوں ٹوئٹر پر ایک دوسرے کے مد مقابل آگئے۔
رام مادھو نے مبینہ طور پر کہاکہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو پاکستان سے حکومت بنانے کے احکامات ملے تھے۔ مادھو کے اس بیان سے برہم نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور سابق چیف منسٹر جموں او رکشمیر عمر عبداللہ نے بی جے پی پر پلٹ وار کیا۔
انہوں نے بی جے پی کو عدالت میں اس الزام کو ثابت کرنا کا چیالنج کیا۔اس چیالنج کے بعد بی جے پی لیڈر کو اپنے الفاظ واپس لینے پڑے۔
رام مادھو نے کہاتھا کہ بی جے پی نے اپنی جانب سے حکومت بنانے کی خواہش کبھی بھی ظاہر نہیں کی تھی۔
انہوں نے کہاکہ پی ڈی پی او رنیشنل کانفرنس وہی جماعتیں ہیں جنھوں نے پچھلے ماہ منعقد ہوئے مجالس مقامی کے انتخابات کا بائیکاٹ کیاتھا کیونکہ انہیں سرحد پار سے ایسے کرنے کے احکامات ملے تھے۔
اور اب ہوسکتا ہے کہ انہیں سرحد پار سے ہی ساتھ آکر حکومت بنانے کے احکامات ملے ہوں کیونکہ بی جے پی او ردیگر تنظیمو ں نے مجالس مقامی کے انتخابات میں بہتر مظاہرہ کیاہے
۔ اس پر عمر عبداللہ نے ٹوئٹ کیاہے ’’ میں آپ کو اپنے الزامات ثابت کرنے کا چیالنج کرتاہوں۔ آپ کے پاس را‘ این ائی اے اور ائی بی ہے جو آپ کے لئے کام کرتی ہے۔ سی بی ائی بھی آپ کے تحت ہے۔
اگر ہمت ہے تو مذکورہ الزامات کے ثبوت عوام کے سامنے رکھئے۔یاتو ثبوت پیش کرئے یاپھر معافی مانگنے کی ہمت دیکھائے۔بے بنیاد الزامات کی سیاست مت کیجئے‘‘۔کانگریس نے گورنر ستیہ پال ملک کی جانب سے اسمبلی کو تحلیل کرنے کے فیصلے کو غیر دستوری اور غیراخلاقی قراردیاہے۔
پارٹی کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ اس کو گجرات ماڈل قراردیا۔ وہیں سینئر لیڈر شرد یادو نے کہاکہ اسمبلی کا تحلیل کیاجانا جمہوریت کا قتل کرنے کے مترداف ہے۔
اس کے علاوہ صوبے کے سابق وزیراعلی عمر عبداللہ نے کہاکہ گورنر کی جانب سے اسمبلی تحلیل کے متعلق لئے گئے فیصلے کو عدالت میں چیالنج کرنے کا فیصلہ کا انحصار پی ڈی پی پر منحصر ہے