جموں کشمیر میں بارہ سال کے یرغمال معصوم کو دہشت گردوں نے ماردیا۔ پولیس

پولیس اور مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ معصوم جس کی موت ہوئی ہے اس کی شناخت گڈویل آرمی اسکول کے چھٹی جماعت میں زیر تعلیم ایک بارہ سالہ عطف میر کی حیثیت سے ہوئی ہے

جموں کشمیر۔ لشکر طیبہ کے دو پاکستانی دہشت گردوں کے ہاتھوں جموں اور کشمیر کے حجان ٹاؤن میں یرغمال بنائے گئے ایک معصوم کا دیا گیا اور پولیس نے بتایا کہ وہا ں پر حفاظتی دستوں نے اپریشن لانچ کیاتھا۔ مذکورہ دہشت گردوں کو اپریشن میں ڈھیر کردیاگیا ۔۔

جمعرات کے روز فوج‘ سی آر پی ایف اور پولیس نے ٹاؤن کے پڑوس میموہ میں مشترکہ کارڈن اینڈ سرچ کیاتھا۔پولیس اور مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ معصوم جس کی موت ہوئی ہے اس کی شناخت گڈویل آرمی اسکول کے چھٹی جماعت میں زیر تعلیم ایک بارہ سالہ عطف میر کی حیثیت سے ہوئی ہے۔

مرکزی سڑک سے وابستہ میر کلاں کے چھ گھروں کو گھیر لیاگیاتھا جو ایک کے بازو ایک تعمیر کئے گئے تھے ۔ اس وقت دودہشت گرد او رچھ دیگر ممبر محمد شفیع میر کے تین منزلہ گھر میں تھے ‘ جس میں ان کا بھائی ‘ بیٹا اور فیملی کے دیگر لوگ بھی شامل تھے ۔

شفیع میر جس نے اپنا بیٹا کھودیا نے کہاکہ’’ جب ہمارے علاقے میں تلاشی مہم شروع کی گئی اس وقت میں دوکان پر تھا۔ میرے چھوٹا بیٹا اور میرا بھائی گھر کے اندر تھے جنھیں دہشت گرد باہر جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے ‘ جبکہ دیگر لوگ کسی طرح جان بچاکر باہر نکلنے میں کامیاب رہے ۔

دوپہر تک میرے بھائی بھی وہاں سے باہر نکلنے میں کامیاب رہاہے۔ صبح اپریشن شروع ہوا اور فورس کچھ گھنٹوں میں اس کو ختم کردینا چاہتی تھی ‘ مگر پولیس اور فوج جو موقع پر موجودتھی نے میرے بیٹے کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی ۔

میرے بیٹے کو کئی درخواستوں کے بعد بھی باہر نہیں چھوڑا‘‘۔بچے کو بچانے کے لئے پولیس اور فوج نے مقامی معمرلوگوں سے دہشت گردوں کو درخواست کی اور استفسار کیاکہ بچے کو چھوڑ دے ۔ ہر تھوڑی دیر بعد یہ درخواست کی جاتی تھی۔

متوفی بچے کے چچا نظیر احمد نے کہاکہ’’ مذکورہ خاندان کے لئے یہ زندگی بھرکا درد بن گیا۔ ا س طرح کا واقعہ یہاں پر کبھی بھی پیش نہیں آیاہے‘‘۔

ماں جس کو پڑوسی او رمقامی لوگ پرسہ دے رہے تھے نے کہاکہ’’ میرے دیور جس کو ان لوگوں نے یرغمال بنالیاتھا نے مجھے بتایا کہ وہ دہشت گردوں سے بارہا بچے کو چھوڑنے کی درخواست کرتارہا ہے مگر انہوں نے اس درخواست کو مسترد کردیا۔ او رجب دہشت گرد زخمی ہوگئے ‘ میرے دیور گھر سے جان بچاکر باہر نکلنے میں کامیاب رہا‘‘

اپریشن تکمیل ہونے کے بعد گھر سے پولیس کو دودہشت گردوں اور ایک معصوم بچے کی نعشیں ملیں ۔

دوپہر میں بچے کی نعش گھر والو ں کے سپرد کردی گئی ۔ اسکول سے پانچ سے چھ سو میٹر کے فاصلے پر معصوم کی خبر بنائے گئی۔ ایک پڑوسی نے کہاکہ ’’ عاطف ایک شاندار بچہ تھا جس کی موت بہت خراب حالات میں ہوئی ۔ سکیورٹی فورسس کو بچے کی جان بچانے کے لئے اپریشن کرنا چاہئے تھا۔

وہ بعد میں کبھی بھی دہشت گردوں کو مارسکتے تھے