جموں و کشمیر میں بحران ، اشیائے مایحتاج کا ذخیرہ قریب الختم

جی ایس ٹی پر عدم عمل آوری کے سبب مشکلات ، صنعتی یونٹس نے پیداوار روک دی ، مختلف علاقوں میں ہڑتال اور کرفیو جیسی صورتحال

سرینگر ۔ 5 جولائی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) جموں علاقہ میں اشیائے مایحتاج کا ذخیرہ ایک یا دو دن میں ختم ہوجائے گا کیوں کہ صنعتی یونٹس نے ریاست میں جی ایس ٹی پر عدم عمل آوری کی بناء بلز اور سپلائی میں دشواری ہونے پر پیداوار روک دی ہے ۔ تاجرین نے بتایا کہ موجودہ ذخیرہ ایک یا دو دن میں ختم ہوجائے گا ۔ بعض اشیائے ضروریہ جیسے مشروبات پہلے ہی ختم ہوچکے ہیں۔ چیمبر آف ٹریڈرس فیڈریشن کے صدر میرج آنند نے یہ بات بتائی ۔ جی ایس ٹی پر عمل آوری کے سلسلے میں ریاستی اسمبلی میں مباحث جاری ہیں اور عوام نے بحران کے پیش نظر اشیائے ضروریہ کا ذخیرہ کرنا شروع کردیا ہے ۔ انھوں نے کہاکہ ہمیں ہر دن بھاری خسارے سے دوچار ہونا پڑ رہاہے ۔وادی کشمیر میں اشیاء وخدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کے موجودہ ہیت میں نفاذ کے خلاف برسرپیکارتاجروں کی گرفتاری کے خلاف چہارشنبہ کو شٹرڈاؤن ہڑتال کے سبب کاروباری زندگی مفلوج ہوگئی۔ تجارتی تنظیموں اور سیول سوسائٹی گروپس کے اتحاد جموں وکشمیر کارڈی نیشن کمیٹی (جے کے سی سی) نے ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ دوسری جانب سرینگر کے پائین شہر میں کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کردی گئی ہیں۔ یہ پابندیاں ظاہری طور پر حریت کانفرنس چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق کی جانب سے جے کے سی سی کے احتجاجی پروگرام کی حمایت کے اعلان کے پیش نظر لگائی گئی ہیں۔ سرینگر کا پائین شہر میرواعظ کا گڑھ مانا جاتا ہے ۔ جے کے سی سی کی ہڑتال کے اعلان پر پر سرینگر میں تاجروں کی جانب سے تجارتی سرگرمیاں پوری طرح بند رہیں ۔

تاہم وادی کے دیگر 9 اضلاع میں دکانیں جزوی طور پر بند رہیں۔ سرینگر کے سیول لائنز میں تمام تجارتی مراکز بشمول تاریخی لال چوک اور ریگل چوک میں تمام دکانیں بند رہیں۔ سیول لائنز میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اضافی اہلکار تعینات کئے گئے تھے ۔ دوسری جانب پائین شہر میں کرفیو جیسی پابندیوں کے سبب بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے ۔ اس کے علاوہ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں بھی معمول کا کام کاج متاثر رہا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پائین شہر کے پانچ پولیس اسٹیشن کے تحت آنے والے علاقوں میں احتیاطی اقدامات کے طور پر دفعہ 144 نافذ کی گئی ہیں۔ تاہم انتظامیہ کے اس دعوے کے برخلاف پائین شہر کی صورتحال بالکل مختلف نظر آئی اور آج صبح پولیس گاڑیوں پر نصب لاؤڈ اسپیکروں کے ذریعے بار بار یہ اعلان کیا گیا کہ علاقہ میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے ۔ نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے دروازوں کو ایک بار پھر مقفل کردیا گیا ہے جبکہ اس کے گردونواح میں سیکورٹی فورسز کی ایک بڑی تعداد کو تعینات کیا گیا ہے ۔ پائین شہر کے رہائشیوں نے الزام لگایا کہ سیکورٹی فورسز نے مضافاتی علاقوں سے آنے والے دودھ اور سبزی فروشوں کو اُن کے علاقہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اننت ناگ سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر میں جے کے سی سی کی اپیل اور پلوامہ کے بامنو میں تین عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے خلاف دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے ۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر میں گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر متاثر رہنے کے علاوہ بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے ۔