جموں و کشمیر سے دفعہ 35 ہٹانے پر فاروق عبداللہ کا انتباہ

امرناتھ ایجی ٹیشن سے بھی بڑی تحریک چلے گی، صدر نیشنل کانفرنس کی پریس کانفرنس
سرینگر۔ 7 اگست (سیاست ڈاٹ کام) جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مرکزی سرکار کو انتباہ دیا کہ بھارتی آئین کی دفعہ 35 اے کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ ریاست میں آگ کے شعلے بھڑکا دے گی۔ انہوں نے مرکزی سرکار کو 2008 ء کی ایجی ٹیشن کی یاد دلاتے ہوئے کہا ‘ مرکز کو 2008میں امرناتھ شرائن بورڈ کو زمین کی منتقلی کے بعد برپا ہوئے حالات کو ذہن میں رکھ کر ریاست کے اسٹیٹ سبجیکٹ قانون کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ سے گریز کرنا چاہیے۔ دفعہ35Aکے خاتمے سے ریاست کے تینوں خطوں جموں، کشمیر اور لداخ بری طرح متاثر ہوں گے جو یہاں کے لوگ کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے ‘۔ فاروق عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار پیر کو یہاں اپنی رہائش گاہ پر اپوزیشن جماعتوں کی (آل پارٹیز) میٹنگ کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ میٹنگ میں نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ، ریاستی کانگریس صدر جی اے میر، سی پی آئی ایم کے محمد یوسف تاریگامی،پی ڈی پی ایف کے حکیم محمد یاسین، ڈی پی این کے غلام حسن میر،کانگریس لیڈران پیرزادہ محمد سعید،عثمان مجید،این سی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، سینئر لیڈران محمد شفیع اوڑی، چودھری محمد رمضان، دیوندر سنگھ رانا موجود تھے ۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم دفعہ 35 اے کے خلاف ہورہی سازشوں کے خلاف لڑنے کے لئے تیار ہیں، اگر اس دفعہ کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ خوانی کی گئی تو شرائن بورڈ ایجی ٹیشن سے بڑی عوامی تحریک چھڑ جائے گی اور ہم اُس میں برابر شریک ہوں گے ‘۔ 2008 ء میں پی ڈی پی اور کانگریس کی مخلوط سرکار کی جانب سے شرائن بورڈ کو زمین منتقل کرنے کے بعد وادی کشمیر میں ایک خطرناک ایجی ٹیشن شروع ہوگئی تھی۔ اگرچہ پی ڈی پی نے ایجی ٹیشن شروع ہونے کے فوراً بعد اپنے پیر واپس کھینچ لئے تھے لیکن قریب تین مہینوں تک جاری رہنے والی اُس ایجی ٹیشن میں درجنوں کشمیری نوجوان ہلاک ہوئے تھے۔ نیشنل کانفرنس صدر نے نامہ نگاروں کو بتایا ‘کُل جماعتی میٹنگ بلانے کا مقصد یہی تھا کہ دفعہ35Aکے خلاف ہورہی سازشوں کا توڑ کیا جائے اور ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں کو اس دفعہ کی خصوصیات اور اس کے نہ رہنے سے پڑنے والے منفی اثرات کے بارے میں جانکاری مہم چلائی جائے’۔ انہوں نے کہاکہ سٹیٹ سبجیکٹ قانون ریاست کے تینوں خطوں کی پہچان اور انفرادیت بنائے رکھنے کے لئے قائم کیا گیا تھا اور دفعہ35Aکو ہٹانے کی صورت میں ریاست کے تینوں خطوں کی پہنچان ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم سب ،جو ریاست کی پہچان اور انفرادیت کے تئیں سنجیدہ ہیں اور ریاست کو اس درپیش اس چیلنج سے باہر نکالنا چاہتے ہیں، آج ملے اور فیصلہ لیا کہ ہم متحد ہوکر یونائیٹڈر فرنٹ کے تحت ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں کو دفعہ35Aکے نہ رہنے کی صورت میں پڑنے والے منفی اثرات کے بارے میں جانکاری دیں گے۔ ہم نے جی ایس ٹی کے منفی اثرات کے بارے بھی لوگوں کو زور دار طریقے سے آگاہ کیا ، جو آج صحیح ثابت ہورہے ہیں، دفعہ35Aکے بارے میں ہم اُ س سے زیادہ زور دار طریقے سے مہم چلائیں گے ، تاکہ لوگ باخبر ہو جائیں۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بھی اس کیس کا بھر پور دفاع کرنے کے بارے میں بھی لائحہ عمل مرتب کیا جارہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اور بھاجپا کا ایجنڈا ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنا ہے اور یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو بھی دفعہ35Aکے بارے میں موقف اختیار کرنا چاہئے اور لوگوں کو اس کے منفی اثرات کے بارے میں باخبر کرنا چاہئے ۔