تشدد کے واقعات میں کم ازکم 44جانیں ضائع ہوئیں۔ زخمی ہونے والوں کی تعداد سینکڑوں میں
سری نگر۔وادی کشمیر میں اپریل کا مہینہ رواں برس کا انتہائی خون ریز مہینہ ثابت وا جس کے دوران تشد د کے مختلف واقعات میں کم ازکم44انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔ ان میں بیس جنگجو18عام شہری اور ایک بی جے پی لیڈر او رپانچ سکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔ 44سے 37انسانی جانیں جنوبی کشمیر کے چاراضلاع شوپیان ‘ اننت ناگ ‘ پلوامہ او رکولگام میں ضائع ہوئیں۔اپریل کے دوران زخمی ہونے والوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے ‘ جن میں قریب درجن بھر ابھی بھی وادی کے مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔ تعلیمی اداروں میں بڑے پیمانے کے احتجاجی مظاہرے بھی دیکھنے کو ملے۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ اپریل کے پہلے اور آخری دن ہونے والے مسلح تصادم 23انسانی جانوں کے ضلع ہونے کاسب بنے۔ ایک رپورٹ کے مطابق صرف جنوبی کشمیر میں اپریل کے مہینے کے دوران بیس سے زیادہ پڑھے لکھے کشمیری نوجوانوں نے جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی ہے ۔
ان میں نیشنل ڈیفنس اکیڈیمی کا پاس اؤٹ عابدنذیر او رایک فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔
وادی میں اپریک کو گرمائی سیاحتی سیزن کا اسٹارٹر مانا جاتا ہے کیونکہ اس ماہ کے دوران باغی گل لالہ کو سیاحوں کے لئے کھلا رکھاجاتا ہے۔ یکم اپریل کے دواضلاعوں شوپیان او راننت ناگ میں تین مختلف مقامات پر مسلح تصادم ہوئے جن میں حزب المجاہدین سے وابستہ 13مقامی جنگجوجاں بحق ہوئے۔ ان میں سے بیشتر جنگجوؤں نے گذشتہ ایک برس کے دوران ہی حز ب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی تھی او رسبھی جنگجوؤں کی عمر تیس برس سے کم تھی۔
ان تصادموں کے دوران جنگجوؤں کی فائیرنگ سے تین فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ مسلح تصادم کے مقامات پر احتجاجیو ں کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ شدید جھڑپیں ہوئی تھیں جن میں چار عام شہری ہلاک جبکہ قریب 200دیگر زخمی ہوئے تھے۔
جنگجوؤں اورعام شہریوں کی ہلاکتوں کے خلاف وادی کے بیشتر حصوں میں پرتشدد جھڑپیں بھڑک اٹھیں جن کے دوران وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے کنگن میں سکیورٹی فورسز کی فائیرنگ میں د و جواں سال نوجوان جاں بحق ہوئے۔
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے حاجن میں 2اور 3اپریک کی رات دیر گئے نامعلوم بندوق برداروں نے ایک گھر کے اندر داخل ہوکر دوعورتوں سمیت تین افراد کو زخمی کیاجبکہ مکان مالک کے داماد کو اغوا کے بعد قتل کردیا۔ مقتول کی شناخت26سالہ نصیر احمد شیخ کی حیثیت سے کی گئی تھی۔
نصیر احمد کی لاش اغوا کے مقام سے قریب پانچ کیلومیٹر دور شاہ گنڈ میں ایک نالہ سے برآمد کی گئی تھی۔ اسواقعہ کے تین روز بعد نامعلوم بندوق برداروں نے 5اور 6اپریک کی رات دیگر گئے حاجن کے بونہ محلہ میں ایک 25سالہ نوجوان منظور احمد بٹ کواغوا کے بعد قتل کردیا۔
منظور کی سرکٹی لاش ایک میوہ باغ سے برآمد کی گئی تھی۔ اپری6کو ضلع پلوامہ کے کنگن میں ایک مختصر مسلح تصادم ہوا جس میں حزب المجاہدین سے وابستہ ایک مقامی جنگجو مصور حسن وانی مارا گیا۔ اپریل 11کو جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے وانی محلہ کھڈونی میں سکیورٹی فورسز کے محاصرے میں پھنسے جنگجوؤں کو بچانے کے دوران سکیورٹی فورسز کی فائرینگ میں چار عام نوجوان ہلاک جبکہ دیگر 60زخمی ہوئے۔
جنگجوؤں او رسکیورٹی فورسزکے درمیان گولہ باری کے تبادلہ میں ایک فوجی اہلکار جبکہ دو دیگر زخمی ہوئے تھے۔ تاہم مقامی لوگ جنگجوؤں کوبچانے میں کامیاب ہوئے تھے۔اپریل24کو پلوامہ کے لال ترال کے جنگلات میں جنگجوؤں او رسکیورٹی فورسز کے مابین قریب دس گھنٹے تک مسلح تصادم جاری رہا جس میں جیش محمدسے وابستہ چار جنگجو اور دوسکیورٹی فورس اہلکا ر ہلاک ہوئے۔
مہلوک جنگجوؤں میں دو مقامی تھے جن کی شناخت عابداحمد ساکنہ کرال گنڈ اور اشفاق احمد ساکنہ ہنڈورہ کی حیثیت سے کی گئی تھی۔ دوغیرملی جنگجوؤں کی شناخت عمر خالد او ریاسر کی حیثیت سے کی گئی تھی۔ مہلوک سکیورٹی فورس اہلکاروں کی شناخت فوج کی 42راشٹریہ رائفلز ( آر آر) کے اجئے کمار اور ریاستی پولیس کے محمد لطیف گوجری کی حیثیت سے کی گئی تھی۔
ریاستی پولیس کے سربراہ ڈاکٹر شید پال وید نے دعوی کیاتھا کہ لال ترال کے جنگلات میں مارے گئے چا رجنگجوؤں میں جیش محمد کا اپریشنل کمانڈر مفتی یاسر بھی شامل ہے۔ پولیس سربراہ نے تصوئیرٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا تھاکہ ترال کے بالی حصوں میں مارے گئے جنگجوؤں میں جیش محمد کا اپریشن کمانڈر مفتی یاسر بھی شامل ہے۔ اپریل25کو مشتبہ جنگجوؤں کے ضلع پلوامہ کے راجپورہ چوک میں غلام نبی پٹیل نامی بی جے پی لیڈرکی گاڑی پر فائیرنگ کرکے اسے ہلاک کیاجبکہ اس کے دو ذاتی محافظین بھی واقعہ میں زخمی ہوئے۔
اپریل 26کو اننت ناگ میں جنگجوؤں نہ ریاستی پولیساو رسی آر پی ایف پر مشتمل ایک روڈ اوپننگ پارٹی کو نشانہ بناکر فائیرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک عام شہری جاں بحق ہوا۔ مہلوک شہری کی شناخت شفیق شبیرشاہ والد شبیر احمدشاہ ساکنہ شوپیان کی حیثیت سے کی گئی تھی ۔ مہینے کے آخری دن یعنی 30اپریک کو ضلع پلوامہ کے دربگام میں مسلح تصادم ہوا جس میں حزب المجاہدین کے چوٹی کے کمانڈر سمیر ٹائیگر سمیت دومقامی جنگجو جاں بحق ہوئے ۔
مسلح تصادم کے مقام پر مقامی لوگوں کی سکیورٹی فورسیز کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں ایک 25سالہ نوجوان ہلاک جبکہ دو درجن زخمی ہوگئے۔ مارے گئے جنگجوؤں کی شناخت سمیراحمد بٹ عرف سمیر ٹائیگر ولد مقبول بٹ ساکنہ دربگام اورعاقب مشتاق خان ولدمشتاق احمد خان ساکنہ راجپورہ پلوامہ کی حیثیت سے کی گئی ۔
مسلح تصادم کے مقام پر سکیورٹی فورسیز کی فائیرنگ سے جاں بحق ہونے والے عام نوجوانوں کی شناخت 25سالہ شاہد احمد ڈار ولد محمد اشرف ڈار ساکنہ آر ی بل پلوامہ کی حیثیت سے کی گئی ۔
اپریل30کو نامعلوم بندوق برداروں نے شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے خانپور ہ میں شام دیر گئے ٹارگٹ فائیرنگ کرکے تین افراد کو جاں بحق کردیا۔ریاستی پولیس نے مہلوکین کی شناخت عاصف ‘ احمد شیخ ‘ حسیب احمد خان اور محمد اصغر ساکنان کا کر حمام بارہمولہ کی حیثیت سے کی ہے۔پولیس نے ان کی ہلاکت کے لئے جنگجوؤں کوذمہ دار ٹھرایا ہے۔
بارہمولہ پولیس نے اپنے افیشل ٹوئٹر اکاونٹ پر کہا’ تین شہریوں کی ہلاکت میں ایک پاکستان اورد و مقامی جنگجو ملوث ہیں۔ ملوث جنگجوؤ ں کاتعلق لشکرطیبہ سے ہے۔
درایں اثناء گذشتہ ایک ماہ کے دوران جہاں سکیورٹی فورسز کی جانب سے19جنگجو مارے گئے‘ وہیں اس دوران صرف جنوبی کشمیر کے چار اضلاع میں 20سے زیادہ پڑھے لکھے کشمیری نوجوان نے جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی۔یکم اپریل سے مسلح تصادم کے واقعات میں13جنگجو جاں بحق ہوئے تھے اسکے بعد سکیورٹی اہل کاروں نے کہاتھا کہ بڑی تعداد میں جنگجوؤں کی ہلاکتوں کے پیش نظراب مزیدنوجوان جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کریں گے۔
تاہم ایہ ایساکچھ نہیں ہوا بلکہ کشمیر نوجوانوں نے ہتھیار اٹھانے کے رحجان میں اضافہ دیکھا گیا ۔ ایک رپورٹ میں ایک سینئرپولیس عہدیدار کے حوالے کہاگیاہے کہ یکم اپریل کو مسلح تصادم کے واقعات کے دن سے لے کر اب تک 20کشمیری نوجوانوں جنگجوؤں کی صفوں میں شامل ہوگئے ہیں۔ گذشتہ ہفتے جہاں وسطی کشمیرکے ضلع بڈگام میں پولیس اہلکاروں سے ہتھیار چھیننے کا ایک بڑا واقعہ پیش آیا‘ وہیں ایک پولیس کانسٹبل اپنی سروس رائفل لے کرفرار ہوگیا۔