سری نگر ۔ قومی راجدھانی دہلی میں 69ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر منعقد ہونے والی مرکزی تقریب میں پیش کی گئی جموں وکشمیر کی جھانکی میں ریاست کی سرکاری زبان ’ اُردو‘کی عدم موجودگی کی سماجی رابطوں کی ویب سائیڈس خاص طور پر فیس بک پربحث چھڑگئی ہے۔
سوشیل میڈیا پر بیشتر لوگ جھانکی پر اُردوو کی ’ عدم موجودگی‘ کے لئے ریاست کی موجودہ پی ڈی پی ‘ بی جے پی مخلوط حکومت کو ذمہ دار ٹھرارہے ہیں۔‘
جبکہ بعض لوگوں نے اسے ملک کی واحد مسلم اکثریتی ریاست کو بھگوا رنگ میں رنگنے کی شروعات سے تعبیرکیاہے۔ ایک سینئر کشمیری صحافی نے معاملے کو سامنے لاؒ ے ہوئے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں جھانکی کی تصویر اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا ’’ ہمیں ہندی زبان سے بھی محبت ہے ‘ لیکن اس سالکے یوم جمہوریہ کی روایتی پریڈ کے لئے جموں وکشمری کی اس جھانکی سے اُردو جو ریاست کی سرکاری زبان ہے ‘غائب کیوں ہے؟۔
یوم جمہوریہ کی مرکزی تقریب میں پیش کی گئی جھانکی جس میں ریاست کی تہذیب ‘ثقافت‘ پہناوا اور خوبصورتی کو دیکھایا گیا ‘ اس میں ریاست کے نام صرف ہندی زبان میں تحریر کیاگیا تھا۔تاہم سرکاری ذرائع نے بتایا کہ یوم جمہوریہ کی یہ مرکزی تقریب میں پیش کی گئی ہر ایک جھانکی پر ریاستوں اور اداروں کے نام ملک کی قومی زبان ہندی میں تحریر کیاگیاتھا۔
تاہم لوگوں کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کی جھانکی سے ’ اُردو‘ کو جان بوجھ کر غائب کیاگیا ہے۔ ایک فیس بک صارف نے لکھا ’ محبوبہ مفتی ریاست کو بھگوا رنگ میں رنگنے پر تلی ہوئی ہے ۔ وہ اقتدار میں بنے رہنے کے لئے کسی بھی حد تک سمجھوتہ کرسکتی ہیں‘۔