کار پر گولیوں کے کئی نشانات ‘ حاضر دماغ ڈرائیور نے تیزی سے کار محفوظ مقام پر پہنچا دی
کراچی۔26جون( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کی مذہبی پارٹی کے ایک قائد آج بال بال بچ گئے جب کہ ان کی کار پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی گئی ۔ چند دن قبل ہی نامور قوال امجد صابری کو طالبان کے عسکریت پسندوں نے پاکستان کے وسیع ترین شہر اور معاشی مرکز میں گولی مار کر ہلاک کردیا تھا ۔ جمعیت العلمائے پاکستان کے قائد عقیل انجم اپنی کار میں اورنگی کے علاقہ سے سفر کررہے تھے جب کہ کئی راؤنڈ فائرنگ ان کی کار پر کی گئی ۔ پولیس عہدیدار نے کہا کہ کئی گولیوں کے نشانات ان کی کار پر موجود ہے لیکن وہ زخمی ہونے سے بال بال بچ گئے اور ان کے حاضر دماغ ڈرائیور نے انہیں تیزی سے اس علاقہ سے منتقل کردیا ۔ حملہ کی وجہ کا ہنوز تعین نہیں ہوسکا ہے ‘ تاہم تحقیقات جاری ہیں ۔ صابری کی ہلاکت کے بعد مشہور ٹی وی شخصیت فرحان علی وارث پر بھی ان کے مکان کے قریب جو تین ہٹّی علاقہ میں لیاقت آباد کے قریب واقع ہے قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا لیکن وہ بال بال بچ گئے ۔
وارث نے کہا کہ اُن کے گارڈ نے جوابی فائرنگ کی تھی ۔ نامعلوم بندوق بردار ایک موٹر سیکل پرسوار آئے تھے لیکن انہوں نے ان پرفائرنگ کے بعد تیزی سے راہ فرار اختیار کی ۔ گذشتہ پیر کو موجودہ چیف جسٹس آف سندھ ہائیکورٹ کے فرزند کو بھی ایک خریداری کے مرکز سے جو شہر کے علاقہ کلفٹن میں واقع ہے ‘ اغوا کیا گیا تھا ۔ کراچی پاکستان کا معاشی مرکز اور سب سے بڑا شہر ہے ۔ کئی سال سے یہ مجرموں ‘ گینگسٹروں اور عسکریت پسندوں کا مرکز بن گیا ہے جو زرتاوان کے لئے افراد کا اغوا کرتے ہیں ۔ چن چن کر افراد کو ہلاک کرتے ہیں ۔ یہ شہر مسلکی تشدد ‘ دہشت گردی ‘ بینک ڈکیتوں اور دیگر جرائم کا بھی مرکز بن گیا ہے ۔ سڑکوں پر جرائم سب سے بڑا مسئلہ ہے حالانکہ نیم فوجی رینجرس اور پولیس کراچی کی صفائی کیلئے ایک کارروائی ستمبر 2013ء سے جاری رکھے ہوئے ہیں ۔