بارگاہ نظام الدین اولیا میں ہفتہ واری روایت پر پابندی کے بعد ہم کیسے دل کو چھولینے والی صوفی موسیقی کی تلاش کریں
نئی دہلی۔ کیا ہم کسی تنہاسیارے یا شہر کی گائیڈیس میں اس کی تلاش کریں۔ یہاں تک کہ ویلیم ڈیریمپلی نے اپنے کتاب دہلی میمورز میں اس کے متعلق لکھا ہے ۔
اس کے علاوہ یہ بالی ووڈ کے مشہور گانوں میں بھی شامل ہے۔ مذکورہ جمعرات کی شب والی قوالی جو حضرت نظام الدین اولیاؒ میں ہوتی ہے کو سننے کے لئے عوام کو ہجوم امڈ پڑتا ہے۔ ہفتہ میں ایک مرتبہ بارگاہ کا چھوٹا صحن اپنی تنگ دامنی کاشکوہ کرتا ہے۔
کچھ دن قبل بارگاہ کے خادمین نے اچانک طور سے اس مقبول پروگرام کو بند کردیا۔ ایک نوجوان خادم نے امتناع کو عارضی قراردیتے ہوئے بتایا کہ’’ وہاں پر بہت آوازیں ہورہی ہیں‘ اور لوگوں کی بھیڑ بھی کافی بڑھ رہی تھی‘ بہت سارے سوشیل میڈیاوالے‘ درگاہ کا احترام متاثرہورہا تھا۔ او ر کچھ ٹراویلس والے قوالی کا مشاہدہ کرانے کے لئے سیاحوں سے پیسے وصول رہے تھے اور اس کا ٹکٹ بناکر بھی فروخت کررہے تھے‘‘۔
مگر ہم آج کم سے کم اس جشن کے لئے مشہور ہیں۔ ہرشام دس بجے جب درگاہ عام طور پر خالی ہوجاتی ہے‘ چودویں صدر کی صوفی کے مزار کا دروازہ شام کے وقت بند کردیاجاتا ہے۔
اس وقت یہاں پر ایک خوبصورت قوالی نسل درنسل اس کام پر مامور لوگ صحن کے وسط میں جمع ہوکر فارسی زبان میں قوالی پیش کرتے ہیں جو کہاجاتا ہے حضرت نظام الدین اولیا ء کالکھا کلام ہے۔
ہم فارسی تو نہیں جانتے مگر کسی نے ہمیں بتایا کہ اس کی شاعری اگلے صبح کے لئے دعاؤں پر مشتمل ہے۔ جب قوالی اختتام کو پہنچتی ہے تو قوال ماربل کے فرش کو چومتے ہیں اور اپناکلام ختم کرتے ہیں