جمال خشوگی کے قتل کے حکم سعودی ولیعہد نے ہی دیا تھا ۔ سی آئی اے 

واشنگٹن : امریکی ذرائع ابلاغ نے دعوی کیا ہے کہ امریکی انٹلیجنس ایجنسی سی آئی اے اس نتیجہ پر پہنچے ہے کہ سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کا حکم سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دیا تھا ۔سی آئی اے کی اس سنسنی خیز خبر کو سب سے پہلے واشنگٹن ٹائمس نے شائع کیا تھا ۔

واضح رہے کہ جمال خشوگی کے اکٹو بر کے اوائل میں استنبول میں سعودی قونصل خانہ میں قتل کردیاگیا تھا بعد ازاں ا ن کی نعش کو ٹکڑے ٹکڑے کردئے گئے تھے۔سعودی حکومت خشوگی کے قتل کے الزام میں تاحال ۱۷؍ افراد کو حراست میں لے رکھی ہے ۔ او ران کا الزام ہے کہ خشوگی کا قتل ایک اعلی عہدیدار کے حکم پرکیا گیا تھا جس سے ولی عہد کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسے بعض ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ سی آئے اے نے سعودی ولی عہد کے خشوگی قتل میں ملوث ہونے کا نتیجہ کئی انٹیلیجنس ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات او رشواہد کی بنیاد پر اخذ کیا ہے ۔

ان شواہد میں وہ فون کالس بھی شامل ہے جس میں سعودی ولیعہد کے بھائی او رامریکہ میں سعودی عرب کے سفیر خالد بن سلمان نے خود خشوگی کو استنبول میں قونصل خانہ جانے کی ہدایت دی تھی ۔ سی آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ اس فون کال کے دوران شہزادہ خالد نے جمال کو یقین دلایا تھا کہ انہیں درکار دستاویزات کے حصول کیلئے استنبول میں واقع سعودی قونصل خانہ ہی جانا ہوگا او روہاں انہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا ۔

سی آئی اے نے کہا کہ خالد بن سلمان نے یہ فون اپنے بھائی محمد بن سلمان کے کہنے پر کیاتھا ۔لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ خالد بن سلمان کو پتہ تھا یا نہیں کہ خشوگی کا قتل کیا جائیگا۔اپنے ایک ٹوئیٹ میں خالد بن سلمان نے کہا کہ اگر امریکی حکومت کے پاس ان کی خشوگی کے ساتھ فون پر مبینہ بات چیت کا کوئی ثبوت ہوتو وہ سامنے لائے ۔