جعلی ڈگری کے معاملے میں سمرتی ایرانی کو 18اکٹوبر تک عدالت میں حاضر رہنے کا حکم

الیکشن کمیشن کے حلف نامہ میں تعلیمی قابلیت کے متعلق غلط معلومات فراہم کرنے کی شکایت پر دہلی ایک عدالت یونین منسٹر سمرتی ایرانی کو اگلہ ہفتے عدالت میں پیش حاضری کی حکم دی سکتی ہے۔

دہلی میٹرو پولٹین مجسٹریٹ نے اس ضمن میں دہلی الیکشن کمیشن کو جاری کی گئی ہدایت کے مطابق 2004میں سمریتی ایرانی کی جانب سے پیش کئے گئے دستاویزات جس میں تعلیمی صدقات نامہ کی زیراکس کاپیاں پر مشتمل مہر بند لفافہ عدالت میں پیش کرنے کے بعد پیش ائی جانچ پڑتال کے بعد اپنا فیصلہ18اکٹوبر تک محفوظ رکھ دیا ہے۔

قبل ازیں عدالت نے 6اکٹوبر کو الیکشن کمیشن کے عہدیدارو ں کو فوری طور پر تمام دستاویزات عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت دی تھی۔اس قبل فری لانس رائٹر احمر خان کی شکایت پر سنوائی کے دوران عدالت نے الیکشن کمیشن سے کہاتھا کہ جو دستاویزات سمرتی ایرانی الیکشن کمیشن کو پیش کرنے کی بات کررہی ہیں ان کی تفصیلات ویب سائیڈ پر موجود ہیں ہیں۔

عدالت کی ہدایت کے مطابق دہلی یونیورسٹی نے بھی یہ قبول کیاہے کہ 1996میں بی اے کورس کے متعلق سمرتی ایرانی کے دستاویزات جن کا 2004کے انتخابات کے دوران حلف نامہ میں ذکر کیاہے وہ اب تک نہیں ملی ہیں۔

پچھلے سال نومبر میں ایرانی کے خلاف کی گئی شکایت کو منظور کرتے ہوئے ای سی اور ڈی یو کو سمرتی ایرانی کی تعلیمی دستاویزات عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت دی تھی۔شکایت کرنے والے عدالت میں سمرتی ایرانی پر 2004,2011اور2014کے انتخابات میں اپنی تعلیمی قابلیت کے متعلق جان بوجھ کر غلط بیانی کرنے کا الزام لگایاہے۔

شکایت کرنے والے احمر خان نے اپنی تعلیمی قابلیت کے متعلق جو جان بوجھ کر غلط معلومات فراہم کی ہیں اس کے تحت ائی پی سی کے سیکشن 125Aکے مطابق قصور وار او رسزا کی مرتکب مانی جائے گی۔ سیکشن آرپی اے کے125Aکے مطابق کو بھی قصور پایا جاتا ہے اس کو چھ ماہ کی جیل یاجرمانے کے علاوہ دونوں کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔