پونا۔سبی بی ائی کے متوفی جج کے 81سال عمر کے چچا سریونیواسن لویا نے ممبئی میں 21سال کے انوج لویا کی اتوار کے روزہوئے پریس کانفرنس کے بعد یہ ہے کہ جج کے بیٹے انوج لویا ’’ بہت کم عمر ‘‘ہے او رہوسکتا ہے کہ ’’ وہ دباؤ ‘‘میں ہوگا۔انوج نے اس پریس کانفرنس میں دعوی کیا تھا کہ انوج کے والد جسٹس لویا کی قدرتی موت میں ’’ ان کے گھر والوں کو کوئی شبہ ‘‘نہیں ہے۔
اتوار کی شب کو ہی سرینوایسن نے کارواین میگزین سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہاہے کہ وہ جج کی موت کے متعلق وہ تحقیقات چاہتے ہیں‘ جسن کا ڈسمبر2014میں قلب پر حملہ کے سبب موت واقع ہوگئی تھی۔جب ان سے پوچھا گیا کہ انوج جو ممبئی میں پریس کانفرنس کے دوران ویڈیو ریکارڈ میں سامنے آیا اس کے پیر کے پر رکھی پرچی کو دیکھ کر وہ میڈیا سے مخاطب ہورہے تھے ‘ سرینوایسن نے جواب میں کہاکہ ’’ اب میں وہی کہہ رہا ہوں‘ وہ زیادہ عمر کا نہیں ہے؟ ابھی اس نے اٹھارہ سال کی عمر پار کی ہے۔
ہوسکتا ہے پر دباؤ ہے۔ انہوں نے کہاکہ انوج کا پہلا موقف جس میں اس نے تحقیقات کا مطالبہ کیاتھا اس کو دھیان میں رکھنے کی ضرورت ہے‘‘۔سرینواسن نے زوردیتے ہوئے کہاکہ ’’ ایک شہری کی حیثیت سے میں تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں‘ میں رشتہ دار کی حیثیت سے اس بات کا مطالبہ نہیں کررہاہوں‘ ایک شہری کی حیثیت سے میری رائی میں سپریم کورٹ اپنی نگرانی میں تحقیقات کی شروعات عمل میں لانی چاہئے۔
انہوں نے جج لویا کی موت کے متعلق تحقیقات کی درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ 16جنوری کو سپریم کورٹ کے بنچ جج ارون مشرا کی نگرانی میں اس کی سنوائی مقرر کی ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ فیملی پر کون دباؤ ڈال سکتا ہے‘ سرینواسن نے کہاکہ ’’ اس کے( انوج) دادا کی عمر85سال کی ہے اور ماں وہاں ہے۔ بیٹی( جج لویا کی) اس کی شادی وہیں پر ہوئی ہے۔یہ سب وہاں ہوسکتے ہیں( دباؤ کی وجہہ)‘‘۔
سرینواسن جو لاتور میں رہتے ہیں ‘ نے کہاکہ وہ نہیں جانتے کہ جج لویا کے گھر والے اب کہاں ہیں۔ایڈوکیٹ بلاونت جادھو جو کہ متوفی جج کے قریبی دوست ہے اور سابق میں ان کے لاتور میں قانونی امور پر کام کرنے والے ہیں کارواین کو بتایا کہ وہ سیاسی دباؤمیں تھے۔’’میں تمام فیملی کو سالوں سے جانتا ہوں۔
وہ اب سیاسی دباؤ کی وجہہ سے خامو ش ہیں تاکہ امیت شاہ کو بچاسکیں‘‘۔اپنی موت کے وقت جج لویا سہراب الدین فرضی انکاونٹر کیس کے مقدمہ کی نگرانی کررہے تھے جس میں بی جے پی کے قومی صد ر اس وقت کے گجرات ہوم منسٹر امیت شاہ ملزم تھے۔
جادھو نے مزید کہاکہ نہ صرف جج لویا کی موت بلکہ تمام واقعات جو اس سے منسلک ہیں اور ڈسمبر 2014میں پیش ائے ہیں ان کی سپریم کورٹ کے تشکیل شدہ کمیٹی کی نگرانی میں کرائے جائیں۔جادھو نے کہاکہ ’’ یہ تعجب خیز بات ہے کہ جج لویا کے گھر والے لویا کی موت کے بعد یہ خبر میڈیا میںآنے تک خاموش رہے‘‘۔
مذکورہ وکیل نے انوج کی میڈیا سے بات چیت کے حوالے سے کہاکہ دہلی کے چار سینئر سپریم کورٹ ججوں کی پریس کانفرنس کے بعد انوج کی پریس کانفرنس کا مطلب کیا ہے۔
مذکورہ ججوں نے چیف جسٹس آف انڈیا کے دیپک مشرا پر حساس اور سنگین مقدمات کی سنوائی جونیر ججوں کے سپرد کرنے کی تشویش کاظاہر کیاتھا۔