جسٹس جوزف کا رتبہ بڑھانے کی سفارش پر نظرثانی ضروری

حکومت نے سپریم کورٹ کی سفارش واپس کردی۔ عدلیہ ۔ مقننہ کے درمیان کشیدگی
نئی دہلی 26 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) حکومت نے آج جسٹس کے ایم جوزف کا رتبہ بڑھانے کے لئے سپریم کورٹ کی جانب سے کی گئی سفارش کو واپس کرتے ہوئے اس سے کہاکہ وہ اس پر نظرثانی کرے۔ حکومت کے اس اقدام سے عدلیہ اور مقننہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ یہ مسئلہ ایک دن بعد رونما ہوا جب حکومت نے سینئر ایڈوکیٹ اندو ملہوترہ کے تقرر کو منظوری دے دی ہے۔ ملہوترا کو سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے مقرر کیا گیا جبکہ جوزف کے بارے میں حکومت نے اپنا فیصلہ ملتوی رکھا ہے۔ جوزف اتراکھنڈ ہائیکورٹ کی قیادت کرتے ہیں۔ دونوں ناموں کے لئے جنوری میں سپریم کورٹ نے سفارش کی تھی۔ 2016 ء میں ایک رولنگ دیتے ہوئے جسٹس جوزف نے اتراکھنڈ میں صدر راج کے نفاذ کو منسوخ کیا تھا اور ہریش راوت زیرقیادت کانگریس حکومت کو اقتدار پر بحال کیا تھا۔ جسٹس جوزف کا یہ فیصلہ مرکز کی بی جے پی زیرقیادت حکومت کے لئے سب سے بڑا دھکہ تھا۔ اب حکومت نے جوزف کو ترقی دینے سے متعلق سپریم کورٹ کی سفارش کو واپس کردیا ہے ۔ حکومت کے اس فیصلہ سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ سپریم کورٹ بار اسوسی ایشن صدر نے اس فیصلہ کو افسوسناک قرار دیا۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے آج صبح چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب لکھ کر درخواست کی ہے کہ وہ اپنی سفارش پر ازسرنو غور کریں۔ پانچ سینئر ترین ججس نے جنھیں سپریم کورٹ کے ججس کے طور پر منتخب کیا گیا ہے حکومت سے کہا ہے کہ وہ جسٹس جوزف کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی سفارش پر اپنے فیصلہ کا ازسرنو جائزہ لے۔

جسٹس جوزف کو سپریم کورٹ جج مقرر کرنے میں تاخیر پر ملاجلا ردعمل

حکومت کی کارروائی ‘ مداخلت کرنے کے مترادف‘ بار اسوسی ایشن کے صدر کا بیان
نئی دہلی ۔ 26 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے ترقی دینے کیلئے کالجیم کے سفارش کردہ دو ججس میں ایک کی ترقی کے مسئلہ پر آج سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا جس میں سپریم کورٹ بار اسوسی ایشن کے صدر نے اس لسلہ میں حکومت کی کارروائی کو خلل ڈالنے والی قرار دیا جس میں صرف ایک نام کو قبول کیا گیا اور کالجیم سے کہا کہ جسٹس کے ایم جوزف کے نام پر نظر ثانی کرے ‘ وکیل پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ بار اسوسی ایشن کے صدر ‘ سینئر ایڈوکیٹ وکاس گنھ کے نظریات کی تائید کی جبکہ بی جے پی قائد سبرامنیم سوامی جو سپریم کورٹ میں ایک ریگولر درخواست گذار ہیں نے کہا کہ اس مسئلہ پرکانگریس کے موقف سے اس کی مایوش کی عکاسی ہوتی ہے ۔ سوامی کا ریمارک اہمیت کا حامل ہے کیونکہ کانگریس قیادت بشمول پی چدمبرم ‘ جو خود بھی ایک سینئر ایڈوکیٹ ہیں نے مرکز کے اس فیصلہ پر نکتہ چینی کی اور مطالبہ کیا کہ کالجیم کی سفارش قطعی ہوتی ہے اور ججس کے تقررات میں اس کی پابندی کرنی ہوتی ہے ۔ چدمبرم نے ٹوئیٹ کیا کہ ’’ کیا مودی حکومت قانون سے بالاتر ہے ‘‘ جسٹس کے ایم جوزف کے تقرر میں کیا چیز رکاوٹ بن رہی ہے ۔ کیا ان کی ریاست یا ان کا مذہب ؟ ۔ اترا کھنڈ کیس میں ان کا فیصلہ ؟ چدمبرم اور دوسروں کا ردعمل ان اطلاعات کے درمیان سامنے آیا کہ حکومت نے سینئر ایڈوکیٹ اندو ملہوترا کو سپریم کورٹ جج مقرر کرنے کو منطوری دے دی لیکن جسٹس جوزف کے معاملہ میں یہ منظوری نہیں دی ۔ اندو ملہوترا اس ٹاپ پوسٹ میں بار سے راست طور پر مقرر کی جانے والی پہلی خاتون ہوں گی ۔ اس دوران وزارت قانون کے ذرائع نے کہا کہ حکومت کالجیم سے کہا ہیکہ جسٹس جوزف کو سپریم کورٹ جج مقرر کرنے کی سفارش پر دوبارہ غور کیا جائے ۔ ایس سی بی اے کے صدر وکاس سنگھ نے انفرادی طور پر مخاطب کرتے ہوئے جسٹس جوزف کے تقرر میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عاملہ کی جانب سے اس قسم کی مداخلت بالکل غیرضروری ہے ۔ یہ ترقی بہت غلط ہے کیونکہ اس سے سپریم کورٹ میں سینیاریٹی ڈسٹرب ہوتی ہے ۔ ہم نے ماضی قریب میں دیکھا ہیکہ عدالت عظمی میں سینیاریٹی کس قد اہم ہوتی ہے ۔ ججس کو جو سینئر ججس ہونے کا لیبل لگایا جارہا ہے اور کہا کہ وہ حساس معاملات کی سماعت کیلئے موزوں نہیں ہیں ‘ اس لئے اگر کوئی کل یہ کہے کہ جسٹس جوزف ایک جونیئر جج ہے اور کسی خاص معاملہ کی سماعت کرنے کیلئے موزوں نہیں ہے تو یہ بہت دکھ کی بات ہوگی ۔