کلد یب نیر کو انڈین ایکسپریس کے نیوز روم میں یادکیاجائے گا جہاں پر انہوں نے آزادہندوستان کے سب سے تاریک لمحات گذرے ہیں۔
سابق رپورٹر ‘ ایڈیٹر‘ مصنف ‘ سفیر ‘ پارلیمنٹرین اور جہدکار کلدیب نیر کئی شعبہ حیات میں عوام کی حوصلہ افزائی کرنے والے ایک شہری تھے‘ ان کا نقصان بڑے پیمانے پر محسوس کیاجائے گا۔
انہوں نے اپنے کیریر کی شروعات اُردو پریس سے کی مگر قومی میڈیا نے انہوں نے کچھ ایسی بڑی اسٹوریاں کا پردہ فاش کیا جس میں 1977میں قبل ازوقت انتخابات کے لئے اندراگاندھی کا فیصلہ بھی شامل ہے۔
نیر کو خاص طور پر انڈین ایکسپریس بہت یاد کرے گا ‘ جس کے نیوز روم میں انہو ں نے ایمرجنسی کے دوران وقت گذار اتھا۔
وہ ایک ایسے ایڈیٹر تھے جو ذاتی آزادی کی قیمت پر بھی خودمختاری کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں اور کئی مرتبہ ایمرجنسی کے دوران جیل میں رہنے والوں میں شمار کئے گئے ۔
ہند پاک تعلقات کو ہموار کرنے کے لئے سماجی کاموں کے آغاز سے قبل نیرراجیہ سبھا کے لئے نامزد ہوئے اور لندن میں ہائی کمشنر کے خدمات بھی انجام دئے تھے۔
انہوں نے اپنی مصروف ترین زندگی میں سے وقت نکال کر15کتابیں لکھیں جس میں ان کی سوانح حیات بھی شامل ہے۔
انہوں نے نوجوانوں صحافیوں کے لئے شاندار وسائل چھوڑے ہیں۔انسانی بنیاد وں پر ہندپاک بات چیت کے علاوہ نیر کو پریس کی آزادی اور ذمہ داریوں کے متعلق بہتر کام انجام دینے کے لئے بھی یاد کیاجائے گا۔
انہوں نے بہت پہلے میڈیا میں ’’نرم ہندوتوا ‘‘اور موافق تنصیبی نظام کا اشارہ دیا تھا ۔