جج لویا کی موت کے تنازع میں نیا موڑ،فورنسک ماہر نے زہر خورانی کا شبہ ظاہر کیا

ممبئی: فورنسک ماہر ڈاکٹر آر کے شرما نے جج لویا کی موت سے متعلق میڈیکل رپورٹ کی جانچ کے بعد اس دعوی کو خارج کر دیا کہ ان کی موت قلب پر حملہ سے ہوئی ہے۔ممبئی کی خصوصی سی بی آئی چدالت کے جج برج گوپال ہر کشن لویا کی مشتبہ حالات میں موت ہوئی ہے ۔اس سلسلہ میں ایک نیا انکشاف ہوا ہے۔میڈیکل رپورٹ کی گہرائی سے جانچ کے بعد پتہ چلتا ہے کہ لویا کی موت غالبا سر کو گہری چوٹ لگنے سے ہوئی ہے یا پھر انہیں زہر دیا گیاہے۔

یہ دعوی لویا کی موت پر اہم انکشاف کرنے والی میگزین ’’ کیراوان‘‘ میں کیا گیا ہے۔’’ کیراوان ‘ کی تازہ رپورٹ ہندوستان کے سرفہرست فارنسک ماہرین میں سے ایک ڈاکٹر آر کے شرما نے جج لویا کی موت سے متعلق میڈیکل رپورٹ کی جانچ کرنے کے بعد جانچ ایجنسیوں کے اس دعوی کو خارج کر دیا کہ لویا کی موت دورۂ قلب سے ہو ئی تھی۔ڈاکٹر آر کے شرما کے مطابق میڈیکل سروے کی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ یا تولویا کے دماغ کو کو ئی چوٹ پہنچی ہو یا پھر انہیں زہر دیا گیا ہو۔

ڈاکٹر شرما ایمس میں فارنسک میڈیسن اور ٹاکسیکولوجی محکمہ کے سربراہ رہ چکے ہیں ۔اور ۲۲ سالوں تک انڈین ایسو سی ایشن آف میڈیکلِ۔ لیگل ایکسپرٹس کے سربراہ رہے ہیں ۔ڈاکٹر شرما نے لویا کی پوسٹ مارٹم اورہسٹو پیتھو لوجی رپورٹ جس میں لویا کا وسرا کا نمونہ بھی شامل تھا کے کیمیکل انالیسس کے نتائج کے بعد اپنی رائے ظاہر کی۔ان کی رائے مہاراشٹرا محکمہ خفیہ کے اس نتیجہ سے مختلف ہے جس میں کہا گیا کہ لویا کی موت پر کوئی شبہ نہیں ہے۔اس رپورٹ میں دل کے دورہ کی طرف اشارہ نہیں ہے۔

ڈاکٹر شرما نے مزید کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ کہا گیاکہ ان کی رگوں میں کیلسی فیکشن پایا گیا ہے ۔کیلسی فیکشن جہاں پایا جاتا ہے وہاں دل کا دورہ نہیں پڑسکتا۔رگوں میں اگر کیلشیم جمع ہو جائے تووہ فشار خون کو کبھی رخنہ انداز نہیں کرتی‘‘۔لویا کی موت کے وقت سے متعلق بھی ڈاکٹر شرما نے کئی سوالات پیش کر دئے ہیں ۔سرکاری طور پر کہا گیا کہ لویا نے رات تقریبا چار بجے طبیعت خراب ہو نے کی شکایت کی۔

اور انھیں صبح چھ بج کر پندرہ منٹ بجے مردہ قرار دیدیا گیا۔اس پر شرما نے کہا کہ اس کا مطلب ہوا کہ طبیعت خراب ہونے اور موت کے درمیان دوگھنٹے کا فرق ہے۔دل کے دورہ کے آثار ظاہر ہونے کہ بعد اگر کو ئی تیس منٹ سے زیادہ زندہ رہ جائے تو دل میں واضح تبدیلی نظر آنے لگتی ہے۔لیکن یہاں ایسی کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی۔