جب میں نے پیشکش کی تھی تب بینکوں نے پیسہ کیوں نہیں لیا۔ وجئے مالیا کا وزیراعظم مودی سے استفسار

لندن ۔ وزیراعظم نریندر مودی کو ’’ خوشگوار اسپیکر‘‘ قراردیتے ہوئے شراب کے مفروربزنس مین وجئے مالیا نے جمعرات کے روز اپنے استفسار میں کہاکہ کیوں وزیراعظم نے بینکوں کو ہدایت نہیں دی کہ پبلک فنڈس کا پیسہ جو دسیتاب تھا اسکو حاصل کریں۔

وجئے مالیا کو ہندوستان لانے کے لئے یوکے کی داخلی دفتر نے 4فبروری کے روز ایک منظوری پر دستخط کی ہے۔ٹوئٹر کے سہارے مالیا نے کہاکہ ’’ وزیراعظم نریندر مودی کی پارلیمنٹ نے آخری تقریر نے مجھے چوکنا دیا۔ حقیقت میں وہ بہت خوشگوار اسپیکر ہیں۔

میں نے دیکھا کہ انہوں نے کسی کا نام لئے بغیر ایک شخص کا حوالہ دیاجو 9000کروڑ لے کر فرار ہوگیا ہے۔میڈیا سے جانکاری ملنے کے بعد ہی میں سمجھ پایاکہ ان کا اشارہ میری طرف تھا‘‘۔

اپنے سلسلے وار ٹوئٹ میں مالیا نے کہاکہ ’’ میرے پچھلے ٹوئٹ کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے ‘ میں بڑے احترام کے ساتھ وزیراعظم نریندر مودی سے استفسار کرتاہوں کہ انہو ں نے بینکوں کو پیسے لینے کے متعلق ہدایت کیوں نہیں کی جو میں نے ٹیبل پر رکھا تھا لہذا وہ کنگفشر سے پبلک فنڈ س کی مکمل وصولی کا دعوی تو کرسکتے تھے‘‘۔

مالیا کا یہ ردعمل اسوقت سامنے آیا جب وزیراعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں اپنی آخری تقریرجو چہارشنبہ کے روز دی گئی تھی ایک نامعلوم شخص کا حوالہ دیاجو 9000کروڑ کے ساتھ فرار ہوگیاہے۔

مفرور شراب کے بیوپاری نے اپنے دعوے میں مزیدکہاکہ ہے کرناٹک ہائی کورٹ سے معاملے کو سلجھانے کے لئے بھی میں رجوع ہوا تھا

۔مالیا نے مزیدکہاکہ ’’ میں نے ہائی کورٹ کرناٹک میں معاملے کو سلجھانے کی بھی پیشکش کی تھی۔

اس کو فراموش نہیں کیاجاسکتا۔ یہ ایک ٹھوس ‘ ناقابل فراموش او رسنجیدہ پیشکش کی تھی۔ اب جوتا دوسرے پیر میں چلا گیاہے۔ کے ایف اے کا لیاگیا پیسہ بینکوں نے کیوں نہیں لیا؟‘‘۔

مالیا نے کہاکہ ’ ’ میں میڈیا کے ان رپورٹس کو مسترد کرتا ہوں کہ جس میں بتایا گیا کہ ای ڈی نے دعوی کیا ہے میں نے اپنے دولت کو پوشیدہ رکھا ہے ‘ تو میں کیوں عدالت کے سامنے ایک اندازے کے مطابق 14,000کروڑ کی جائیداد کیوں پیش کرتا؟عوام کوگمراہ کرنے کا قابل افسوس کام جس کو فراموش نہیں کیاجاسکتا‘‘۔

بینکوں سے یہ بھی درخواست کی گئی تھی کہ فوری طور پر اس کو فروخت کرنا شروع کردیں کیونکہ اس میں تاخیر ان اثاثوں کی قیمت میں کمی لاسکتے ہیں کیونکہ یہ اثاثے جس مقام پر ہیں وہاں قیمتوں میں اتارچڑھاؤجاری رہتا ہے۔اگست2016میں سی بی ائی نے مالیا پر ایک تازہ مقدمہ درج کیا

جس میں ایس بی ائی کی جانب سے 16,000کروڑ کے حاصل کردہ قرض میں ادائیگی پر بے ضابطگیوں کا الزام لگایاگیا۔ایک پی ایم ایل اے جرم مالیا کے خلاف درج کیاگیا اور سی بی ائی نے سیکشن 13(2)اور 13(1)(D)کرپشن ایکٹ پرونیشن کے تحت نے تحقیقات کی اور اس کے علاوہ ائی پی سی کے مختلف دفعات کے تحت بھی ایس بی ائی بینک سے لئے گئے قرض میں بے قاعدگیوں کے ضمن میں درج کیا۔

مالیا کو پہلی مرتبہ حکومت ہند نے2جنوری کے روز مفرور ملزم قراردیاتھا