جب مسلمانوں کو ڈرنا سیکھا یا ہی نہیں گیا تو تم ڈراؤ گے کیسے۔انجلی شرما

آج کے دور میں ساری دنیا کے اندر اسلام او رمسلمانوں کو نشانہ بنانے کاکام کیاجارہا ہے۔ کئی گروپ ہیں جنھوں نے مذہب اسلام اور مسلمانوں کے خلاف الزامات کو اپنا ذاتی ایجنڈہ بناچکے ہیں۔اسلام کے دشمن اور ملک غدارکبھی کبھار’سوریہ نمسکار‘ کے نام پر مسلمانوں کو اسلامی عقائد سے منحرف کرنے کی کوشش کرتے ہیں کبھی مدرسوں کو دہشت گردوں کی تیاری کا مرکز قراردیتے ہوئے الزام عائد کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ کبھی ہجوم بے رحمی کے ساتھ مارپیٹ او رقتل کے واقعات کے ذریعہ مسلمانوں کے اندر خوف او ردہشت کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔نبی دوجہاںؐ کی سنت کی پیروی کرنے والوں کو دراڑھی والے جہادی اور ملک کا غدار قراردینے کا بھی کام کیاجاتا ہے۔مسلمانوں کے اندر ڈر اور خوف کا ماحول پید ا کرنے کے لئے ان کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے ‘ انہیں ہراساں وپریشان کیاجارہا ہے تاکہ مسلمان قران اور سنت رسولؐ سے دور ہوجائیں۔اور جب مسلمانوں خود اپنے مذاہب سے بے بہر ہ ہوجائیں گے تو یہ لوگ بے بس اور بے کار ہوجائیں گے۔

مسلمانوں کو ختم کرنے سے پہلے ایک بار ان کی تاریخ کے متعلق غور کریں

انجلی شرما نے مزید کہاکہ میں ان اسلام دشمن‘ انسانیت کے دشمن‘ ملک کے غداروں سے کہنا چاہتی ہوں‘ مسلمانوں کو ختم کرنا یا پھرخوفزدہ کرنے سے کی سونچ سے قبل اس تاریخ کا دیکھیں۔ اسلام او رمسلمانو ں کو ختم کرنے کے لئے کئی ائے او رچلے گئے مگر اپنے دشمن منصوبے میں وہ کامیاب نہیں ہوسکے۔

انجلی شرما نے اپنے تحریر کو جاری رکھتے ہوئے لکھا کہ جب غزوہ بدر میں 313مسلمان تھے‘ جب بلال ابن رباہؓ مشکل میں تھے‘ انہیںؓ زنجیروں سے جکڑ دیاگیا تھااور تپتے صحرا پر لیٹا کر ان کے سینے پر وزن چٹان رکھ دی گی اور انہیں اسلام سے انکار کے لئے کہا گیا مگر حضرت بلالؓ نے ایک ہی صدا لگائی ’’ احد ‘ احد‘‘۔ اللہ ایک ہے اللہ ہے۔حضرت بلالؓ تمہارے جبر وستم سے ڈرے نہیں نہ ہی اپنی اوپر جاری ظلم سے وہ گھبرائے اور اللہ کی وحدانیت کے پیغام کو بلند کیا۔ایک نظر حضرت سمیہؓ کی طرف دیکھو! ایک معمر خاتونؓ جس کو اذیت دی جارہی ہے۔

ابوجہل کی کوشش کی تھی ان کی سب سے زیادہ عزیز یعنی مذہب اسلام پر یقین کو ان سے دور کیاجائے۔ابوجہل نے کہاکہ اسلام چھوڑدو یا پھر موت کا سامنا کرو۔ سمیہؓ نے اسلام کی راہ میں ہلاکت کو ترجیح دی۔ حضرت سمیہؓ کو ہلاک کردیاگیا مگر انہوں نے اسلام سے راہ فرار اختیار نہیں کی۔ہوسکتا ہے تمہارے جبر سے مسلمان خوفزدہ ہونگے‘مگر مسلمانوں اس جبرو ستم کے ڈرسے مذہب اسلام کو چھوڑنے والے نہیں ہیں۔تم کس طرح مسلمانوں کو ان کے بنیؐ کے دین سے دور کروگے۔انجلی شرما نے کہاکہ مسلمان سوائے اللہ کے کسی اور سے نہیں ڈرتا۔

سوائے اللہ کے کسی سے خوف نہیں کھانے کی تعلیم قرآن نے دی ہے۔ نبی دوجہاںؐ نے کبھی نہیں کہاکہ ناانصافی سے خوفزدہ ہوجاؤ۔اگر مسلمان قوم میں اللہ کے سوائے کسی اور کے آگے جھکنا ہوتا تو حضرت بلالؓ اور حضرت سمیہؓ بھی ایسا ہی کرتے جنھیں درجہ شہادت نصیب ہوا۔اگر مسلمانوں کہیں جھکتے ہیں تو اللہ رب العزت کے سامنے ہی جھکتے ہیں۔اگر تم مسلمانوں کو کہیں گے ہم تمہاری ملازمتیں چھین لیں گے اور بھوک اور پیاس کی دھمکی دوگے تو سنو۔ نبی دوجہاںؐ نے شدت بھوک میں اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لئے تھے‘ اور اپنی امت کے لئے ایک عملی مثال پیش کی ہے۔