پانچ مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزام سے بری کردیا گیا
نئی دہلی:ممنوعہ تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک موو منٹ آف انڈیا (سیمی) سے تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتار ۵ ؍مسلم نو جو انو ں کو جبل پور کی خصوصی عدالت نے ۱۶ ؍ سالو ں بعد ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر مقدمہ با عزت بری کئے جانے کے احکامات جاری کئے۔
ان ملزمین پر پولیس نے نہایت ہی سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے ان کے قبضہ سے قابل اعتراض مواد ضبط کیا ۔ان ملزمین کو جمعےۃالعلماء ہند کی قانونی امداد کمیٹی نے قانونی مدد فراہم کی تھی۔جمعےۃعلماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے ان مسلم نوجوانوں کی رہائی پر مسرت کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ با لآخر مظلومو ں کو انصاف مل ہی گیا ۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلہ سے بھی عدلیہ پر میرے یقین و اعتماد میں اضافہ ہوا اور اس بات کو تقویت ملی ہیکہ حکومتیں بے گناہوں سے بھلے ہی انصاف نہ کریں عدالتوں سے انصاف مل کر رہتا ہے۔مولانا مدنی نے اس بات پر سخت افسوس کا اظہار کہا کہ اس انصاف کے لئے پورے ۱۶ ؍ سال لگ گئے جب کہ اس مدت میں ایک نسل جوان ہو جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی مدت کسی بھی شخص کی زند گی تباہ کرنے کے لئے کافی ہوتی ہے ۔
اسی لئے میں اسے ایک ادھورا انصاف کہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ جب تک اس کے خاطی افسران کو سزا نہیں ملے گی یہ انصاف ادھورا رہے گا۔متاثرین کے لئے مناسب معاوضہ کا التزام بھی ہونا چاہئے۔
جمعےۃ العلماء مہاراشٹرا کے قانو نی امدادی کمیٹی کے سربراہ گلزار احمد اعظمی نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ سیمی کے دیگر مقدمات پر بھی اثر انداز ہوگا کیو ں کہ زیادہ تر کیسوں میں ملزمین کو ممنوعہ تنظیم سیمی سے ہی پولیس نے وابستہ کرتے ہوئے ان پر ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
دفاعی وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے فاضل جج شیو مہرے سنگھ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ۵؍ مسلم نوجوانوں کے خلاف عدالت کو کوئی بھی ثبوت نہیں ملے ہیں اور نہ ہی پولیس یہ ثابت کر پائی کہ یہ کسی بھی طرح غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
ایسے میں ان پر لگائے گئے الزامات ثابت کرنے میں پولیس ہوپوری طرح نا کام ہوگئی ہے ۔جس کے سبب ملزمین کو باعزت بری کیا جاتا ہے۔