چیف منسٹر ہریانہ کا دورۂ روہتک، 3 علاقوں میں کرفیو برقرار، باقی علاقوں میں 4 گھنٹے نرمی
چندی گڑھ 23 فروری (سیاست ڈاٹ کام) آج کرفیو بدترین متاثرہ ضلع روہتک میں 4 گھنٹے نرم کردیا گیا۔ جبکہ چیف منسٹر منوہر لال نے اِس قصبہ کا دورہ کیا جہاں برہم ہجوم نے احتجاج سے نمٹنے میں پولیس کی بے عملی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اُن کا گھیراؤ کیا۔ 3 قصبوں ہسار ، ہانسی اور دیوانی میں کرفیو آج بھی برقرار رہا۔ تاہم متاثرین کو تھوڑی سی راحت حاصل ہوئی کیوں کہ احتجاجیوں نے کئی سڑکوں اور ریل پٹریوں پر سے اپنا راستہ روکو احتجاج برخاست کردیا جو ریاست کے کئی علاقوں میں کیا جارہا تھا۔ اہم انبالہ ۔ دہلی شاہراہ پر پانی پت تک ٹریفک بحال ہوگئی۔ عہدیداروں کو اُمید ہے کہ سونی پت میں صورتحال معمول پر آرہی ہے اِس لئے اس کے آگے کی ٹریفک جلد ہی بحال کردی جائے گی جو جاٹ احتجاج کی وجہ سے معطل تھی، اس احتجاج میں 19 انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور بڑے پیمانہ پر مالی نقصان پہنچا۔ سرکاری عہدیداروں کے بموجب کرفیو ہسار، ہانسی اور دیوانی قصبوں میں غیر معینہ مدت کے لئے جاری ہے جبکہ قصبہ جند سے اِسے برخاست کردیا گیا ہے۔ روہتک میں جہاں سے کوٹہ حامی احتجاج ہریانہ میں شروع ہوا تھا، ضلع انتظامیہ نے 4 گھنٹوں کی نرمی کرفیو میں پیدا کی تاکہ عوام اشیائے ضروریہ کی خریداری کرسکیں۔ روہتک پولیس کے ایک سینئر عہدیدار کے بموجب گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ضلع میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ تاہم جاٹ غالب آبادی والے ضلع میں مکمل طور پر معمول کے حالات بحال ہونے تک کرفیو جاری رہے گا۔
قصبہ روہتک میں کھٹر کو برہم ہجوم کا سامنا کرنا پڑا جو پولیس کے خلاف نعرہ بازی کررہا تھا۔ علاوہ ازیں لٹیروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کررہا تھا۔ کھٹر کو سیاہ پرچم بھی دکھائے گئے اور ہجوم نے ان کا گھیراؤ بھی کیا۔ عوام نے مطالبہ کیاکہ جن افراد نے شہر کو یرغمال بنالیا ہے اُن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ چیف منسٹر کے ہمراہ وزراء ابھیمنیو، ڈی پی دھنکر اور چیف سکریٹری بی ایس بھیسی تھے۔ اُنھوں نے عوام کو تیقن دیا کہ ممکنہ حد تک سخت ترین کارروائی اُن افراد کے خلاف کی جائے گی جو آتشزنی میں ملوث تھے۔ چیف منسٹر نے کہاکہ ریاستی حکومت سرکاری عہدیداروں اور پولیس کے خلاف بھی جن سے فرائض میں کوتاہی سرزد ہوئی سخت کارروائی کرے گی، روہتک سے کھٹر دہلی روانہ ہوجائیں گے۔ بی جے پی کی مقرر کردہ اعلیٰ اختیاری کمیٹی جس کے صدر سینئر مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو ہیں، جاٹوں کے مرکزی حکومت کی سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ کے مطالبہ کا جائزہ لے گی۔ اِس کمیٹی نے چیف منسٹر کھٹر کو آج تبادلہ خیال کے لئے طلب کیا ہے تاکہ اِس موضوع پر ریاست کے نقطہ نظر سے آگہی حاصل کی جائے۔ ایک اور تبدیلی میں پنجاب اور ہریانہ ہائیکورٹ نے آج حکومت ہریانہ سے خواہش کی کہ موقف کے بارے میں رپورٹ آئندہ پیر تک پیش کی جائے جو جاٹ احتجاج کے بارے میں ہو۔ دریں اثناء جاٹ غالب آبادی والا دوسرا علاقہ جند کے ضلع انتظامیہ نے کرفیو برخاست کردیا۔ ڈپٹی کمشنر جند ونئے سنگھ نے کہاکہ ہم نے کرفیو برخاست کردیا ہے۔ تقریباً 80 فیصد معمول کے حالات ضلع جند میں بحال ہوگئے ہیں
لیکن ہم صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہسار میں جاٹ احتجاجیوں نے اپنا دھرنا ریلوے پٹریوں پر سے علاقہ میر اور ضلع میں برخاست کردیا جس کی وجہ سے دہلی ۔ ہسار ریلوے آمد و رفت کا راستہ کھل گیا۔ ریلوے کی پٹریاں 11 فروری سے بند تھیں جبکہ احتجاجی یہاں دھرنا دے رہے تھے۔ توقع ہے کہ ٹریفک پٹریوں کا جائزہ لینے کے بعد شروع ہوجائے گی۔ ڈپٹی کمشنر ہسار چندرشیکھر کھرے نے کہاکہ ہسار میں احتجاجی جاچکے ہیں۔ کل ہند جاٹ تحفظات جدوجہد سمیتی کے ترجمان رام بھگت ملک نے آج ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ انھوں نے ریلوے پٹریوں پر سے دھرنا ختم کردیا ہے کیوں کہ مرکزی حکومت نے اِس سلسلہ میں جاٹ تحفظات مسئلہ کے پیش نظر کارروائی سے اتفاق کیا ہے۔ جاٹ تنظیموں کے ایک اور گروپ نے بھی دھرنا کے مقام سے دستبرداری اختیار کرلی ہے۔ تاہم دہلی اور دیگر مقامات بشمول روہتک، چندی گڑھ اور دیوانی کے لئے بس خدمات ہنوز بحال نہیں کی جاسکیں کیوں کہ مزید کئی رکاوٹیں بشمول قومی شاہراہ پر کاٹ کر ڈالے ہوئے درختوں کو ہٹانا باقی ہے۔ فوج اور پولیس متاثرہ دیہاتوں میں طلایہ گردی کررہی ہے۔ حکومت ہریانہ نے کل اعلان کیا تھا کہ وہ جائیداد کے نقصانات کی بھرپور پابجائی کرے گی۔ علاوہ ازیں ہر مہلوک کے خاندان کو 10 لاکھ روپئے ادا کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔ مہلوکین کے ایک رکن خاندان کو سرکاری ملازمت بھی فراہم کرنے کا تیقن دیا گیا ہے۔