نئی دہلی۔ سینئر ایڈوکیٹ انوپم گپتا نے جمعرات کے روز پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ سے کہاکہ مورتھل میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے2016کے جاٹ احتجاج کے دوران 9عورتوں کی عصمت ریزی کے واقعات پیش ائے ہیں۔
گپتا نے کہاکہ معاملے کی تحقیقات سی بی ائی کی حوالے کی جانی چاہئے کیونکہ جن لوگوں نے واقعات کے متعلق انفارمیشن فراہم کی تھی وہ لوگ اب چیف منسٹر منوہر لال کھٹر کے دباؤ میں اپنا بیان سے انحراف کررہے ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق گپتا نے مبینہ طور پر کہاکہ ایڈیشنل چیف سکریٹری وجئے وردھان نے مذکورہ جانکاری ہمیں فراہم کی تھی جو اب اپنے موقف سے انحراف کررہے ہیں۔ دوسری جانب سے مسٹر ورددھان نے عدالت میں دائرکردہ حلف نامہ میں گپتاسے کسی قسم کے بھی تعلقات کی سختی کیساتھ مخالفت کررہے ہیں۔
پہلے تو عدالت نے بھی ’’ تحفظات کی تحریک‘‘ کے دوران عصمت ریزی کے واقعات رونماہونے سے انکار کرتا رہاتھا مگر بعد میں واقعات پیش آنے کے امکانات کا اظہار کیا۔۔ کیس کی اگلی سنوائی 6نومبر کو مقرر کی گئی ہے۔
سابق میں بھی گپتا نے اس بات کا خلاصہ کیاتھا کہ عصمت ریزی کے متعلق وردھان نے انہیں اطلاعات فراہم کی ہیں۔
جبکہ وردھان نے گپتا کا کے دعوؤں کو مسترد کیا ہے۔تحفظات کے لئے فبروری 2016میں شدید احتجاج کے دوران کئی ایک تشدد کے واقعات رونما ہوئے جس میں تیس لوگوں کی موت اور320لوگ ہریانہ کے مورتھل میں زخمی ہوئے تھے۔