جاوید اختر کی وقت پر مشہور غزل۔ ویڈیو

وقت پر جاوید اختر نے کیا خواب لکھا ہے۔
یہ وقت کیا ہے‘ یہ کیا ہے آخر‘ یہ کیو ں مسلسل گذر رہا ہے
یہ جب نہ گذارا تھا تب کہاں تھا‘کہیں تو ہوگا‘
گذر گیا ہے تو اب کہاں ہے‘ کہیں تو ہوگا
کہاں سے آیا کدھر گیا ہے‘یہ کب سے کب تک کا سلسلہ ہے
یہ وقت کیاہے۔

یہ واقعہ ‘ حادثے ‘ تصادم‘ ہر ایک غم اور ہر ایک مسرت
ہر ایک اذیت ہر ایک لذت‘ہر ایک تبسم ہر ایک آنسو‘ ہر ایک نغمہ ہر ایک خوشبو
وہ زخم کا درد ہویا وہ لمس کا ہو جادو‘خود اپنی آواز ہوکہ ماحول کی صدائیں
یہ ذہن میں بنتی او ربگڑتی فضائیں‘وہ فکر میں ائیں زلزلہ ہوں‘ یاد ل کی ہلچل
تمام احساس ‘ سارے جذبے‘یہ جیسے پتے بہتے پانی کی سطح پر جیسے تیراتے ہیں۔
ابھی یہاں ہیں‘ ابھی وہاں ہیں اور اب ہیں اوجھل‘دیکھائی دیتا نہیں ہے کچھ تو لیکن
یہ کچھ تو ہے جو بہہ رہا ہے۔

یہ کیسا دریاہے ‘ جن پہاڑوں سے آرہا ہے‘یہ کس سمندر کو جارہا ہے
یہ وقت کیاہے۔

اس نظم کا انگریزی ترجمہ کرتی ہوئے شبانہ آعظمی بھی ویڈیومیں دیکھی جاسکتی ہیں۔
پیش ہے مکمل نظام وقت پر۔

https://www.youtube.com/watch?v=fHQC_8SmPkw