مصلیوں کی مبینہ تصویر کشی پر برہمی ۔ برہنہ کرکے زد و کوب کیا گیا ۔ چیف منسٹر محبوبہ مفتی ‘ میر واعظ ‘ عمر عبداللہ ‘ راہول گاندھی کا اظہار مذمت
سرینگر 23 جون (سیاست ڈاٹ کام) سرینگر میں تاریخی جامع مسجد کے باہر ایک ہجوم نے ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس کو مار پیٹ کر ہلاک کردیا جس کے بعد سارے کشمیر میں برہمی کی لہر پیدا ہوگئی ہے اور ہر گوشہ سے اس کی مذمت کی جا رہی ہے ۔ چیف منسٹر محبوبہ مفتی اور علیحدگی پسند لیڈر میر واعظ عمر فاروق نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی ہے ۔ چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے اس واقعہ کو اعتماد کا قتل قرار دیا اور سوال کیا کہ پولیس کتنی دیر تک تحمل سے کام لے گی ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پولیس فورس اپنا تحمل کھو دے گی تو اس کے جوابی اثرات ہونگے ۔ میر واعظ نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور کہا کہ یہ کارروائی ہمارے اقدار اور ہمارے مذہب کے اصولوں سے پرے ہے ۔ ڈی ایس پی محمد ایوب پنڈت کو کل رات نصف شب کے بعد ایک ہجوم نے پکڑ لیا تھا اور اسے برہنہ کرکے اس پر سنگباری کی گئی جبکہ کہا گیا ہے کہ وہ ان افراد کی تصاویر لے رہا تھا جو مسجد میں شب قدر کی عبادتوں کے بعد باہر آ رہے تھے ۔ پولیس ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ کہا گیا ہے کہ جب ہجوم نے حملہ کیا تو 57 سالہ پولیس عہدیدار نے اپنے پستول سے فائرنگ کردی جس کے نتیجہ میں تین افراد زخمی بھی ہوگئے ۔ پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ ایک دختر اور ایک فرزند شامل ہیں۔ اس کی دختر بنگلہ دیش میں ایم بی بی ایس کر رہی ہے جبکہ اس کا بیٹا گریجویشن میں ہے ۔ پولیس کے بموجب پنڈت کو اس بری طرح سے زد و کوب کیا گیا کہ کچھ وقت تک کیلئے اس کی شناخت بھی نہ ہوسکی ۔ ریاست کے ڈی جی پی ایس پی وید نے اس واقعہ کو انتہائی بدبختانہ قرار دیا اور کہا کہ ڈی ایس پی کو مسجد کے داخلہ پوائنٹ پر متعین کیا گیا تھا تاکہ تخریب کاروں کو حالات بگاڑنے سے روکا جاسکے ۔ تاہم کچھ لوگ ‘ جن کی سکیوریٹی کیلئے انہیں متعین کیا گیا تھا ‘ اس پر پل پڑے اور اسے زد و کوب کا نشانہ بنایا ۔ ابتدائی تحقیقات کے حوالے سے ڈی جی پی نے بتایا کہ ہجوم نے ڈی ایس پی پر اس وقت حملہ کیا جبکہ وہ داخلہ پوائنٹ کا جائمہ لے کر باہر آ رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ باہر آ رہے تھے کچھ بدمعاشوں نے انہیں پکڑ لیا ۔ نعرے لگائے اور انہیں پیٹنا شروع کردیا ۔
بعد میں ہجوم تشدد پر اتر آیا اور وہاں خالی سکیوریٹی پکٹ پر حملے کئے ۔ علاقہ میں عام حالات کو بحال کرنے پولیس کے اضافی دستے روانہ کئے گئے ہیں۔ وید نے کہا کہ اس کیس میں دو افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور تیسرے کی شناخت ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب لوگ ڈی ایس پی کو مارنے میں ملوث ہیں اور انہیں قانون کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ وہ ضلع پولیس لائینس میں مہلوک پولیس عہدیدار کی تدفین میں شرکت کیلئے پہونچے تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔ اس دوران اس واقعہ کی ہر گوشہ سے مذمت کی جا رہی ہے ۔ چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کی پولیس ملک کی بہترین پولیس میں سے ایک ہے اور وہ لا اینڈ آرڈر کی صورتحال سے نمٹنے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ شرم کی بات کوئی نہیں ہوسکتی ۔ یہ بھروسہ کا قتل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس عہدیدار وہاں عوام کی زندگیوں کے تحفظ کیلئے متعین تھے ۔ میرواعظ عمر فاروق نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس بہیمانہ کارروائی پر انہیں تکلیف ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا تشدد ہماری روایات اور مذہب کے دائرہ کار سے پرے ہے ۔ سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ نے اس واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ جن لوگوں نے ڈی ایس پی قتل کیا ہے وہ جہنمی ہیں۔ اس سانحہ پر انہیں بہت زیادہ تکلیف ہوئی ہے ۔ اس طرح کے عناصر کشمیریت اور انسانیت کے دشمن ہیں۔ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے اس واقعہ کو خوفناک قرار دیا اور کہا کہ اس سے ریاست کے حالات انتہائی ابتر ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی / بی جے پی حکومت کی ناکامی سے کشمیر کئی دہے پیچھے چلا گیا ہے ۔