تاج محل، تیجو مہالیا، مغل بادشاہوں نے 6000 مقامات کو مسمار کیا
نئی دہلی 7 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) بھارتیہ جنتا پارٹی رکن پارلیمنٹ ونئے کٹیار نے آج دعویٰ کیاکہ جامع مسجد دہلی دراصل جمنا دیوی مندر تھی، ماضی میں مغل بادشاہوں نے ملک پر حملہ آور ہوکر تقریباً 6000 مقامات کو مسمار کیا ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے آگرہ میں کہا تھا کہ تاج محل کو ہندوستانیوں کے خون پسینے سے تعمیر کیا گیا ہے۔ کٹیار نے جو قبل ازیں دعویٰ کیا تھا کہ تاج محل ایک مندر تھا، آج مزید اس میں ایک بات اضافہ کرتے ہوئے کہاکہ دہلی کی جامع مسجد بھی ماضی میں جمنا دیوی مندر کی حیثیت سے جانی جاتی تھی۔ اس دارالحکومت پر مغلوں کے حملہ سے قبل جامع مسجد دراصل جمنا مندر تھی۔ تاج محل کو کئی مرتبہ ایک متنازعہ یادگار قرار دیا جاچکا ہے۔ ونئے کٹیار نے کہاکہ مغل بادشاہوں کی جانب سے زائداز 6000 مقامات کو توڑ کر دوسری عمارتیں بنائی گئی تھیں۔ مسلمانوں نے ہمارے مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا تھا لیکن ہم صرف رام جنم بھومی، بابا یشونت مندر، کاشی اور متھرا، کرشنا جنم بھومی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ تاہم فی الحال ہم صرف رام جنم بھومی پر رام مندر بنانا چاہتے ہیں۔ لہذٓ وہاں رام مندر ہی ہونا چاہئے۔ 17 ویں صدی کی اس مسجد کو 1656 ء میں مغل شہنشاہ شاہ جہاں کے دور حکومت میں تعمیر کیا گیا تھا۔ ونئے کٹیار نے کانگریس اور اس کے لیڈر کپل سبل کو نشانہ بنایا جنھوں نے سنی وقف بورڈ کی پیروی کی ہے۔ سپریم کورٹ میں طویل مدت سے جاری ایودھیا تنازعہ پر کیس کی سماعت ہورہی ہے۔ انھوں نے کہاکہ کانگریس اس مقام پر مسجد بنانا چاہتی ہے لیکن ہم ایسا ہونے نہیں دیں گے۔ اگر کانگریس مسجد کی تعمیر کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھی تو ہم دیگر 6000 مذہبی مقامات کی اہمیت کا مسئلہ اُٹھائیں گے۔ کپل سبل نے منگل کے دن سپریم کورٹ میں اس کیس کی سماعت کو جولائی 2019 ء تک مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا تھا کیوں کہ اس سال لوک سبھا کے انتخابات مکمل ہوں گے۔ اس کے بعد ہی بابری مسجد کیس کی سماعت شروع کرنے پر زور دیا گیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے اس مطالبہ کو مسترد کردیا۔ کپل سبل کے بیان کے بعد ملک بھر میں سیاسی منظر نامہ میں تبدیلی آتی دکھائی دے رہی ہے۔