پہلی خبر 24اپریل2016کو منظر عام پر ائی تھی کہ ایچ آر ڈی منسٹری نے شکایت میں لگائے گئے الزامات کے متعلق احمد سے ردعمل مانگاتھا‘ جس کو تبصرے کے لئے یوجی سی کو روانہ کردیاگیا۔
ایچ آر ڈی منسٹری کی تجویز پر صدر رام ناتھ کویند نے وائس چانسلر طلعت احمد کے خلاف کی جانے والی تحقیقات کو بند کردیا تھا ‘ کیونکہ شکایت میں ان پر لگائے گئے الزامات ثابت نہیں ہوسکے تھے۔سنٹرل یونیورسٹی میں بدقاعدگیوں کے متعلق الزامات پر تحقیقات صدر جمہوری کی منظوری سے عائد کی گئی تھی جس کو انجام دینے کی ذمہ داری یونیورسٹی گرانڈ کمیشن کی تشکیل شدہ کمیٹی نے انجام دیاتھا۔
کمیٹی پر یہ ذمہ داری عائد تھی کہ وہ مالی او رانتظامیہ بے قاعدگیوں کا جائزہ لیا‘ اس کے علاوہ سال2015میں این اے اے سی کی ٹیم کے معائنہ کے نام پر کئے گئے غیر ضروری 26لاکھ روپئے کا خرچ بھی اس جانچ میں شامل تھا۔ ذرائع کے مطابق صدر کی منظوری پچھلے ہفتہ ملی جب راشٹرپتی بھون نے وزرات کو جانکاری دی کہ احمد کے دفاع کے خلاف لگائے گئے الزامات اطمینان بخش محسوس نہیں ہوئے ہیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک سینئر پروفیسرکی شکایت پر2016جنوری کو دہلی ہائی کورٹ نے حکومت کو احکامات جاری کئے کہ مذکورہ شکایت پر تحقیقات شروع کی جائے۔یونیورسٹی میں ماس کمیونیکشن ریسرچ سنٹر کے سابق ڈائرکٹر پروفیسر ایم عبید صدیقی 2016میں ہائی کورٹ سے منسٹری ‘ یوجی اور صدر کو یونیورسٹی میں ’’بدانتظامی‘‘ کا مورد الزام ٹہراتے ہوئے رجوع ہوئے تھے۔
یونیورسٹی کے تما م سنٹر کے ویزیٹرکی حیثیت سے صدر تحقیقات کو منظوری دی تھی۔پہلی خبر 24اپریل2016کو منظر عام پر ائی تھی کہ ایچ آر ڈی منسٹری نے شکایت میں لگائے گئے الزامات کے متعلق احمد سے ردعمل مانگاتھا‘ جس کو تبصرے کے لئے یوجی سی کو روانہ کردیاگیا۔
یوجی سی اور منسٹری نے مانا کہ مذکورہ الزامات کے متعلق احمد کا جواب اطمینان بخش نہیں ہے جس کے بعد انہوں نے صدر کی ویزٹرائیل انکوئری کی سفارش کی تھی۔
صدیقی نے اپی شکایت میں جو ایچ آر ڈی منسٹری کو اگست 2014اور جولائی میں2015میں داخل کی تھی اس میں فیکلٹی اور اسٹاف ایمپلائمنٹ میں ایس سی اور ایس ٹی کوٹہ کو ختم کرنے کا بھی الزام عائد کیاتھا۔
اس کے علاوہ مستقل رجسٹرار اور فینانس افیسر کی یونیورسٹی میں غیرحاضری کے علاوہ دیگر موضوعات کی بھی شکایت کی تھی۔ اس کے علاوہ مبینہ طور پر انہو ں نے ’’ سنٹرل یونیورسٹی میں اس کے افیسروں کی اجارہ داری اور انتظامیہ غیر سنجیدگی‘‘ کا بھی الزام عائد کیاتھا۔ ذرائع کے کہنا ہے کہ مذکورہ تحقیقات میں لگائے گئے الزامات ثابت نہیں ہوسکے۔