جاریہ صدی کابدترین سیلاب ‘ 24ہلاک100مکان تباہ

صدر امریکہ بارک اوباما نے جنوبی ورجینیا میں سیلاب کو قومی آفت قرار دے دیا

واشنگٹن ۔26جون ( سیاست ڈاٹ کام ) ورجینیا میں آنے والے سیلاب سے 100 سے زیادہ گھر تباہ ہو گئے ہیں۔امریکہ کے صدر بارک اوباما نے ریاست مغربی ورجینیا میں تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں 24 ہلاکتوں کے بعد اسے آفت قرار دیا ہے۔ریاست کے گورنر ارل رے ٹومبلن نے کہا ہے کہ شدید طوفان اور سیلاب نے ریاست بھر میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے۔ امریکی شہر ہیوسٹن میں شدید بارشوں سے پانچ ہلاکہوچکے ہیں بحیثیت مجموعی امریکہ میں شدید طوفان، ہلاکتوں کی تعداد 18 ہوگئی۔ریاست کی تین کاؤنٹیزمیں ناگہانی صورت حال کا اعلان کیا گیا ہے۔متاثرہ علاقوں میں سینکڑوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’صدر اوباما نے سیلاب، مٹی کے تودے گرنے اور طوفان سے متاثرہ علاقوں میں امداد روانہ کرنے کا حکم دیا ہے۔‘ریاست کی 55 میں سے 44 کاؤنٹیز میں ناگہانی صورت حال کا اعلان کیا گیاہے اور تین سب سے زیادہ متاثر ہونے والی کائنٹیز کاناوا، نیکولس اور گرین برائر میں امداد بھجوائی جا رہی ہے۔

سیلاب سے 100 سے زیادہ گھر تباہ جب کہ طوفان سے 32 ہزار سے زیادہ افراد بجلی سے محروم ہو گئے ہیں۔ طوفان اور شدید بارش کے سبب ریاست کے بہت سے علاقوں میں نو انچ بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔کہا جا رہا ہے کہ یہ سیلاب بعض علاقوں میں صدی کا بدترین سیلاب ہے۔متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور حکام کو خدشہ ہے کہ سرچ آپریشن کے دوران انھیں مزید افراد بھی مل سکتے ہیں۔امریکی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مغربی ورجینیا میں سالانہ طور پر ہونے والی ایک چوتھائی بارش ایک ہی روز میں ہوئی۔اس سے قبل یہ بتایا گیا تھا کہ ایک شاپنگ سینٹر میں تقریبا 500 افراد پھنسے ہوئے ہیں جنھیں بچانے کی کوششیں جاری ہیں جب کہ دوسری جگہوں پر امدادی کام جاری ہے۔حکام کے مطابق سیلاب سے کم از کم 24 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔سیلاب سے 100 سے زیادہ گھر تباہ جب کہ طوفان سے 32 ہزار سے زیادہ افراد بجلی سے محروم ہو گئے ہیں۔

طوفان اور شدید بارش کے سبب ریاست کے بہت سے علاقوں میں نو انچ بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔گورنر نے بتایا ہے کہ نیشنل گارڈ کے 200 فوجی تلاش اور امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ایک چرچ کے پادری نے خبررساں ادارے اے پی کو بتایا کہ ایک آٹھ سالہ بچہ پھسل کر نالے میں گرا اور پانی کے ساتھ بہہ گئے ۔پادری ہیری کروفٹ نے بتایا کہ بچے کی ماں نے اسے بچانے کی کوشش کی لیکن اس کی گرفت کمزور پڑ گئی۔بچے کی لاش اس کے خاندان کی رہائش سے نصف میل کے فاصلے پر ملی۔ماہرین ماحولیات ایک عرصہ سے تبدیلی ماحولیات کی وجہ سے موسموں میں زبردست تغیر کا انتباہ دیتے رہے ہیں لیکن عالمی سیاسی قائدین نے اس پر زیادہ توجہ نہیں دی تھی ‘ حالانکہ تبدیلی ماحولیات کے موضوع پر مسلسل چوٹی کانفرنسیں منعقد کی گئیں لیکن کسی کا بھی کوئی فیصلہ کن نتیجہ برآمد نہیںہوا ۔ عالمی گیر سطح پر سیلابوں اور دیگر آفات سماوی کا آغاز ہوچکاہے ۔