پاکستان کو کسی بھی شرپسندی کیخلاف انتباہ، جادھو فیملی کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی، راجیہ سبھا میں سشما سوراج کا بیان
نئی دہلی 28 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے پاکستان کی جانب سے قید ہندوستانی کلبھوشن جادھو کی بیوی کے جوتوں میں کوئی چپ، کیمرہ یا ریکارڈر نصب کئے جانے کے لغو الزامات کی آج مذمت ہوئی اور کہاکہ اسلام آباد جادھو کی فیملی کے تئیں بیجا رویہ اختیار کرتے ہوئے شرارت پر اُتر آیا ہے۔ جادھو کی اسلام آباد میں اِس ہفتے کے اوائل اپنی والدہ اور شریک حیات کے ساتھ ملاقات کے بارے میں بیان دیتے ہوئے وزیر اُمور خارجہ سشما سوراج نے کہاکہ یہ ملاقات 22 ماہ کے بعد ہوئی اور اِسے پاکستان نے اپنے پروپگنڈہ کو مزید بڑھاوا دینے کے موقع کے طور پر استعمال کیا۔ اِس بیان کے بعد ایوان بالا میں تمام پارٹیوں کے ارکان نے اِس مسئلہ پر حکومت کی تائید کی۔ سشما نے کہاکہ جادھو کی ماں اور بیوی کو اُن کے ہمراہ موجود ڈپٹی ہائی کمشنر آف انڈیا کو اطلاع دیئے بغیر علیحدہ دروازے سے ملاقات کے لئے لیجایا گیا، جس سے قبل اُن کی بندی، اُن کی چوڑیاں اور منگل سوتر نکال دیئے گئے اور اُنھیں مختلف کپڑے پہننے اور اپنے جوتے نکال کر چپل پہننے کے لئے کہا گیا۔ وزیر خارجہ نے زور دیا کہ جادھو کی بیوی اور ماں دونوں کو اُن کی بندیا اور جیویلری نکال دینے کی ہدایت دی گئی، جس پر جادھو کو اپنے والد کی خیریت کے تعلق سے تشویش ہوئی اور جیسے ہی وہ لوگ ملاقات کے لئے روبرو ہوئے، اُنھوں نے اپنے والد کے تعلق سے پوچھا۔ عام طور پر ہندو عورت منگل سوتر پہنتی ہے اور بندی لگاتی ہے جسے وہ اپنے شوہر کے انتقال پر ترک کرتی ہے۔ اِس ملاقات کے بعد پاکستانی حکام نے جادھو کی بیوی کے جوتے واپس نہیں کئے حالانکہ بار بار درخواست کی۔ سشما نے کہاکہ جوتوں کو واپس نہ کرنے سے اِس شبہ کو تقویت ملی ہے کہ پاکستان کچھ شرپسندی کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ پاکستانی حکام کو اِس ضمن میں گزشتہ روز سفارتی ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے متنبہ کردیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی شرپسندانہ اقدام سے باز رہے۔ اب پاکستانی حکام جوتوں میں چِپ، کیمرہ یا ریکارڈ نصب کئے جانے کی باتیں کررہے ہیں۔ یہ الزام بکواس ہے کیوں کہ دونوں خواتین دہلی اور دوبئی کے ایرپورٹس اور پاکستان میں سکیورٹی کلیرنس کے ساتھ ہی آگے بڑھے تھے اور اِن تمام جگہوں پر کوئی بھی قابل اعتراض چیز کا پتہ نہیں چلا۔ وزیر اُمور خارجہ نے کہاکہ جادھو کی اپنی ماں اور بیوی سے ملاقات کو پاکستان نے انسانی بنیادوں پر خیرسگالی کے طور پر پیش کیا لیکن سچائی یہ ہے کہ انسانیت اور جذبۂ ہمدردی یہ دونوں باتوں کا اُس ملاقات کے دوران فقدان نظر آیا جو ابتداء میں انسانی اور ہمدردی کی بنیادوں پر کرائی گئی۔ اُنھوں نے کہاکہ جادھو کے ارکان خاندان کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہوئی ہے اور اُس ملاقات کے دوران اُنھیں دھمکانے والے ماحول میں رکھا گیا۔ سشما نے کہاکہ اِس رویہ کی مذمت کے لئے الفاظ کافی نہیں ہورہے ہیں۔ ’’مجھے پورا اعتماد ہے کہ یہ سارا ایوان اور اِس ایوان کے ذریعہ ہندوستان کے عوام بھی اِس رویہ کی پرزور مذمت یکساں آواز میں کریں گے‘‘۔ پاکستان نے بچکانہ برتاؤ اختیار کیا جس کے خلاف حکومت ہند جادھو فیملی کے ساتھ ہے۔