نئی دہلی۔پہلے سے ہی دو طلاق کی نوٹس جاری ہونے کے بعد شوہر سے تیسرے طلاق کے خوف میں جو غیرقانونی او رغیر دستور ی ہے مذکورہ عورت نے اپنی شادی کوٹوٹنے سے بچانے کے لئے جمعرات کے روز سپریم کورٹ سے مدد کی گوہار لگائی۔
جسٹس اندر ا بنرجی اور سنجیو کھاننہ پر مشتمل بنچ سے رجوع ہوتے ہوئے مذکورہ خاتون کے وکیل ایم ایم کشیاپ نے اپنی درخواست میں عاجلانہ سنوائی کی ذکر کیاہے۔
انہوں نے کہاکہ شوہر نے دو نوٹس 29مارچ اور 7مئی کے روز روانہ کئے ہیں اور تیسری نوٹس کسی بھی تین طلاق کے عمل کی تکمیل میں جاری کی جاسکتی ہے۔
سپریم کورٹ کی ایک دستور ی بنچ نے 2017اگست میں کہاتھا کہ مسلمانوں کی جانب سے ادا کئے جانے والے تین طلاق کا عمل غیر دستوری ہے اور اس 3:2کی اکثریت سے ختم کردیاتھا۔
سپریم کورٹ نے کہاتھا کہ تین طلاق مسلم خواتین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور بنا ء کسی بات چیت کے شادی کو ختم کرنے کا موقع ہے۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کاحوالے دیتے ہوئے درخواست گذار نے کہاکہ اس شوہر کی جانب سے اختیار کیاگیا طریقہ کار عدالت کی جانب سے اعلان کردہ خلاف ورزی کے دائرے میں ہے۔
درخواست گذار نے مرکز کی جانب سے پیش کئے گئے مسلم ویمن (تحفظ اور شادی کے حقوق) آرڈیننس 2019کا بھی حوالہ دیاجس میں تین طلاق کے عمل کو جرم قراردیاگیاہے۔
مذکورہ آرڈیننس کے تحت ایسے کرنے والے مرد کو تین سال قید کی سزاء کا ایکٹ بنایاگیا ہے۔
اس عورت نے مبینہ طور پر کہاکہ اس کے ساتھ شوہر کے مزید جہیز کیلئے ہراسانی کی اور اس کے مطالبات پورے نہ ہونے پر سسرالی گھر سے اس کو نکال دیا۔
اس کیس پر 20مئی کے روز سنوائی ہوگی