تین طلاق متاثرہ کو بی جے پی نے پارٹی میں شمولیت کے لئے مدعو کیاہے۔

بریلی نژاد 23سالہ ندا جس کی شادی بریلی کے مشہور مذہبی گھرانے سے تعلق رکھنے والے احمد رضا خان کے گھر میں ہوئی تھی جس کو مبینہ طور پر 2015میں تین طلاق کا استعمال کرتے ہوئے علیحدہ کردیاگیاتھا۔ اس کے خلاف ندا عدالت سے رجو ع ہوئی اور اب بھی مقدمہ چل رہا ہے۔
لکھنو۔ بریلی کی رہنے والے تین طلاق کی متاثرہ جو اس عمل کے خلاف سختی سے جدوجہد کررہی ہیں سے بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی ) نے رجوع ہوکر پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کی دعوت دی ہے۔

جمعرات کے روز ہندوستان ٹائمز سے بات کرتے ہوئے ندا نے کہاکہ ’’بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایک سینئر خاتون لیڈرنے مجھے طلب کیا اور پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کی دو روز قبل فون پر دعوت دی ۔

میں نے پارٹی میں شمولیت کے متعلق ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیاہے‘‘۔

تجویز کی تصدیق کرتے ہوئے بریلی بی جے پی راکیش راتھوڑ نے کہاکہ’’سماج میں چل رہی دھاندلیوں کے خلاف جدوجہد کرنے والے ہر فرد کے ساتھ بی جے پی کھڑی ہے۔

ندا خان اور ان جیسی تمام خواتین جو اس عمل سے متاثرہیں ان کے جدوجہد میں بی جے پی ہمیشہ ساتھ رہی ہے۔ اس طرح کے لوگوں کا ہمیشہ پارٹی میں استقبال ہے‘‘۔

ذرائع کے مطابق پارٹی کے علاقے کے پارٹی سینئر لیڈرس اس معاملے پر بحث کررہے ہیں اور بہت جلد قطعی فیصلے بھی کرسکتے ہیں۔

بریلی نژاد 23سالہ ندا جس کی شادی بریلی کے مشہور مذہبی گھرانے سے تعلق رکھنے والے احمد رضا خان کے گھر میں ہوئی تھی جس کو مبینہ طور پر 2015میں تین طلاق کا استعمال کرتے ہوئے علیحدہ کردیاگیاتھا۔ اس کے خلاف ندا عدالت سے رجو ع ہوئی اور اب بھی مقدمہ چل رہا ہے ۔

حالیہ دنوں میں ندا خان اس وقت سرخیوں میں ائی تھی جب ایک مقامی عالم دین نے ان کے خلاف فتوی جاری کرتے ہوئے کہاکہ اس نے اسلام کے متعلق سوال کیاہے لہذا وہ خارج اسلام ہے۔

بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی جنھوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ’’ ندا خان علاقے میں ایک مسلم چہرہ بن سکتے ہیں۔نہ صرف ندا پارٹی کے پیغام کو مسلم سماج میں فروغ دے سکتی ہے بلکہ اس سے پارٹی کو فائدہ بھی ہوگا‘‘