لکھنو 24 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) تین طلاق کا بل دستور کے دفعات کے مغائر ہے اور اس سے خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے ۔ کل ہند مسلم پرسنل لا بورڈ نے آج یہ بات کہی اور مطالبہ کیا کہ اس بل سے فوری دستبرداری اختیار کی جانی چاہئے ۔ اس بل کو ایک سازش قرار دیتے ہوئے مسلم پرسنل لا بورڈ نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ مردوں سے طلاق کے حقوق کو چھیننا چاہتی ہے ۔ صدر نشین بورڈ مولانا رابع حسنی ندوی وزیر اعظم مودی سے مطالبہ کرینگے کہ وہ اس بل کو یا تو روک دیں یا پھر اس سے دستبرداری اختیار کرلی جائے ۔ اس بل کے ذریعہ حکومت فوری طلاق کو جرم قرار دینے کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ بورڈ کے ترجمان مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے یہ بات بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ کا یہ خیال ہے کہ تین طلاق کا بل دستور کے مغائر ہے ‘ اس سے خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور یہ شریعت کے مغائر ہے ۔ اس کے علاوہ یہ بل در اصل مسلم پرسنل لا میں مداخلت کی ایک کوشش ہے ۔ اگر اس بل کو قانونی حیثیت مل جاتی ہے تو خواتین کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ بل دستور کے بنیادی اصولوں کے مغائر ہے ۔ یہ انتہائی قابل اعتراض ہے اور مرکز نے اس پر مسلم پرسنل لا بورڈ یا کسی مسلم تنظیم یا کسی فریق سے کوئی مشاورت نہیں کی ہے ۔ مسلم ویمن پروٹیکشن آف رائیٹس آن میریج بل کو بین وزارتی گروپ نے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی قیادت میں تیار کیا ہے اور اسے آئندہ ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا۔ انہوں نے ادعا کیا کہ تین طلاق کو سپریم کورٹ نے غیر دستوری قرار دیا ہے اور اب مرکز نے اسے فوجداری طریقہ کار میں تبدیل کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم مرکز سے اپیل کرتے ہیں کہ یہ بل پارلیمنٹ میں پیش نہ کیا جائے ۔ اگر حکومت سمجھتی ہے کہ یہ ضروری ہے تو اسے چاہئے کہ وہ مسلم پرسنل لا بورڈ اور مسلم خواتین تنظیموں سے مشاورت کرے ۔ بل کی تفصیل دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ مرکزی حکومت مردوں سے طلاق کے حقوق چھیننا چاہتی ہے ۔