’’تیل کی قیمتوں پر قابو آٹھ ممالک کیساتھ رعایت کی اصل وجہ ‘‘

عالمی مارکٹ میں انتشار کا انسداد مقصد ، صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کا خطاب
واشنگٹن ۔ 6 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 5 نومبر سے ایران پر امریکہ کی نئی تحدیدات کا اطلاق کردیا ہے اور ایسے ممالک کو انتباہ بھی دیا ہے جو ایران سے تیل کی خریداری کرتے رہے ہیں۔ ان سے کہا گیا ہیکہ وہ فوری اثر کے ساتھ ایران سے تیل کی خریداری بند کردیں لیکن ٹرمپ نے آٹھ ممالک کو عارضی طور پر ایران سے تیل خریدنے کا سلسلہ جاری رکھنے کی اجازت دی ہے جن میں ہندوستان اور چین بھی شامل ہیں۔ ٹرمپ نے ان آٹھ ممالک کو دی جانے والی رعایت کے امریکی فیصلہ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایسا اس لئے کہا گیا ہیکہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں کو قابو میں رکھا جاسکے۔ ایران پر عائد کی گئی نئی تحدیدات کو سخت ترین بنایا جارہا ہے جو دراصل امریکہ کے تئیں ایران کے ’’رویہ‘‘ کا شاخسانہ ہے جن میں بینکنگ اور توانائی کا شعبہ بھی شامل ہے۔ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے اس سلسلہ میں مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ ممالک ہندوستان، چین، اٹلی، یونان، جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان اور ترکی کو ایران سے تیل کی خریداری بدستور جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے کیونکہ یہ وہی ممالک ہیں جنہوں نے امریکہ کی ’’ایک آواز‘‘ پر ایران سے تیل کی خریداری میں بیحد کمی کردی تھی۔ جوائنٹ بیس اینڈریوز میں صدر ٹرمپ نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر سخت ترین تحدید کا نفاذ ہوچکا ہے لیکن جہاں تک تیل پر پابندیوں کے اطلاق کا سوال ہے تو اس کی رفتار قصداً دھیمی رکھی گئی ہے تاکہ بین الاقوامی مارکٹ میں تیل کی قیمت میں اچانک اچھال نہ آجائے۔ امریکہ یہ چاہتا ہیکہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ صدر ٹرمپ امریکی وسط مدتی انتخابات کیلئے اپنی مہمات زور و شور سے چلارہے ہیں اور اخباری نمائندوں سے ان کا خطاب اسی ریالی کا حصہ تھا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آٹھ ممالک کے ساتھ رعایت کیوں کی گئی تو اس کا جواب دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ راتوں رات ہیرو بننا نہیں چاہتے۔ وہ اگر چاہتے تو ایران پر مکمل تحدیدات کا فوری نفاذ بھی کیا جاسکتا تھا لیکن اس سے تیل مارکٹ میں اتھل پتھل مچ جاتی اور دنیا کی کئی معیشتیں متزلزل ہوجاتیں۔ میں ایسا کرنا نہیں چاہتا۔ ایران پر تحدیدات کا مکمل نفاذ بتدریج اور مرحلہ وار طور پر کیا جائے گا۔ ٹرمپ نے کہا کہ ان سے پوچھا جارہا ہیکہ وہ آٹھ ممالک پر رعایت کیوں کررہے ہیں جس کا جواب صرف یہی ہیکہ وہ تیل کی قیمتوں میں عالمی سطح پر اضافہ نہیں چاہتے۔ ڈیموکریٹک قائدین نے بھی ٹرمپ پر شدید تنقید کی ہے کہ انہوں نے دیگر آٹھ ممالک کو رعایت دے کر انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا ہے۔ یہ آٹھ ممالک وہ ہیں جو ایران سے تیل درآمد کرتے ہیں لیکن حالیہ دنوں میں انہوں نے تیل کی درآمد قابل لحاظ حد تک کم کردی تھی۔