تھائی لینڈ، سنگاپور اور برونائی کے سربراہان کیساتھ مودی کی ملاقاتیں

نئی دہلی25جنوری (سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم نریندر مودی نے ہند- آسیان دوستی کی سلور جوبلی چوٹی کانفرنس میں حصہ لینے کے لئے آنے والے تھائی لینڈ اور سنگاپور کے وزرائے اعظم اور برونائی کے سلطان کے ساتھ آج الگ الگ دوطرفہ ملاقاتوں میں مشترکہ اہم مسائل پر تعاون بڑھانے کے بارے میں بامعنی بات چیت کی۔حیدرآباد ہاؤس میں سب سے پہلے مسٹر مودی کی ملاقات تھائی لینڈ کے وزیر اعظم پریوت چان او چا سے ہوئی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تبادلے ، رابطہ، دفاع و سکیورٹی اور ثقافتی روابط پر تعاون نیز عوام کے درمیان تبادلے بڑھانے کو لے کر تعمیری بات چیت ہوئی۔ مسٹر رویش کمار نے کہا کہ سنگاپور کے وزیراعظم لی شین لونگ کے ساتھ مسٹر مودی کی بات چیت اقتصادی و کاروباری تعلقات، مالیاتی ٹیکنالوجی، سیاحت، رابطے اور اسمارٹ سٹی وغیرہ کے شعبے میں تعاون پر مرکوز رہی ۔ مسٹر مودی نے آسیان کی صدارت کرنے والے مسٹر لی شین لونگ کے آج ایک انگریزی اخبار میں شائع ایک مضمون کی تعریف کی جس میں آسیان خطے کے ساتھ ہندوستان کے دو ہزار سال سے زیادہ قدیم رشتوں کو موجودہ تناظر میں دیکھا گیا ہے ۔ترجمان کے مطابق اس کے بعد برونائی کے سلطان حسن البولاکیا کے ساتھ دفاعی و سلامتی ، توانائی، اطلاعاتی و مواصلاتی ٹیکنالوجی، تعلیم، صحت اور خلائی شعبے میں تعاون پر مثبت بات چیت ہوئی۔ اس سے پہلے کل مسٹر مودی نے فلپائن، میانمار اور ویتنام کے رہنماؤں کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتیں کی تھیں۔

آسیان رہنماؤں کی راشٹراپتی بھون آمد
نئی دہلی 25جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ہندآسیان دوستی سلور جوبلی چوٹی کانفرنس میں حصہ لینے آئے تما م دس ملکوں کے مہمان رہنما راشٹرپتی بھون پہنچے جہاں صدر رام ناتھ کووند نے ان کے اعزاز میں ظہرانہ کا اہتمام کیا ہے ۔راشٹر پتی بھون پہنچنے پر مسٹر کووند اور ا ن کی اہلیہ نیز نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو اور ان کی اہلیہ اور وزیر اعظم نریندر مودی نے آسیان کے رہنما وں کا خیرمقدم کیا ۔اس کانفرنس کا انعقاد ہندوستان اور آسیان کے تعلقات کے 25 برس مکمل ہونے کے موقع پر منعقد کیا گیا ہے ۔ اسی سال ہندوستان کی آسیان کے ساتھ اسٹریٹیجک تعلقات کے بھی پانچ سال پورے ہوئے ہیں۔ظہرانے کے بعد یہ تمام رہنما راشٹر پتی بھون میں مسٹر مودی کے ساتھ کچھ وقت گذاریں گے ۔ اس دوران سمندری تعاون اور سیکورٹی کے امورپر بات چیت بھی ہوگی۔ بعد میں تمام رہنما مغل گارڈن میں چہل قدمی کریں گے اور گروپ فوٹو سیشن بھی ہوگا۔