تمام سیاسی جماعتیں اپنے امیدوار کے مجرمانہ ریکارڈس کی تفصیلات عوام کو فراہم کریں : سپریم کورٹ 

نئی دہلی : حساس مجرمانہ معاملوں میں ملزم بنائے گئے لوگو ں پر اہم فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ اس پر پارلیمنٹ میں قانون بننا چاہئے کیونکہ ایسے وزراء کو نا اہل قرار دینا ہمارے اختیار میں نہیں ہے ۔سپریم کورٹ نے واضح طو رپر کہا کہ وہ قانون سازی کے دائرے میں جاکر باغی لیڈران کو الیکشن لڑنے سے روک کر اپنی حد کوپار نہیں کیا جاسکتا ۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی کہ پانچ سال یا اس سے زیادہ سزا کے معاملے میں الزام طے ہونے کے بعد لیڈران کو الیکشن لڑنے سے روکا جائے جس پر چیف جسٹس دیپک مشرا کی بنچ نے سماعت کرتے ہوئے مذکورہ بالافیصلہ سنایا ۔

چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سیاست میں جرائم اور بدعنوانی کا فروغ پانا جمہوریت کے لئے بڑا خطرہ ہے ۔ چنانچہ اس پر قد غن لگنی چاہئے ۔حالانکہ سپریم کورٹ نے باغی لیڈران کو الیکشن کیلئے نا اہل قرار دینے سے انکار کردیا ہے تا ہم اس نے کچھ ضروری ہدایات دی ہیں اورسیاسی جماعتوں کو بھی خبر دار کیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ جن وزراء کے مجرمانہ مقدمات زیر التوا ہیں وہ کاغذات نامزدگی داخل کرتے وقت جب اپنا حلف نامہ داخل کریں تومجرمانہ مقدمات کے بارے میں جلی حروف میں لکھیں ۔سپریم کورٹ نے کہا کہ رائے دہندگان کو یہ پورا پورا حق حاصل ہے کہ وہ جانیں کہ امید وار کا مجرمانہ ریکارڈ کیا ہے ۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر کوئی امیدوار الیکشن کیلئے کھڑا ہوتا ہے تو سیاسی جماعت اس کے مجرمانہ ریکارڈ کے بارے میں میڈیا کے ذریعہ تفصیل سے عوام کے سامنے رکھیں ۔ عدالت عظمیٰ نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتیں اپنے باغی امیدواروں کے بارے میں پرنٹ میڈیا او رالیکٹرانک میڈیا میں اشتہارات کے ذریعہ اس کی معلومات فراہم کریں ۔سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ سبھی سیاسی پارٹیو ں کواپنی ویب سائٹ پر سبھی امیدواروں کے مجرمانہ ریکارڈس اپلوڈ کرنی ہوگی ۔

جسٹس مشرا نے کہا کہ بد عنوانیاں اور جرائم اس ملک کی جمہوریت کے خطرناک ہے او ریہ اقتصادی دہشت گردی ہے ۔ واضح رہے کہ تقریباً 1518 لیڈران پر فوجداری مقدمات درج ہیں ۔ ان میں ۵۰؍ رکن پارلیمنٹ ہیں ۔